بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا اڈیالہ جیل سے بیان جنگل کے اس قانون تلے جو آج پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، میری طرح...
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا اڈیالہ جیل سے بیان
جنگل کے اس قانون تلے جو آج پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، میری طرح کے ایک سیاسی قیدی اور منی لانڈرنگ جیسے سنگین جرم کے مرتکب ایک رسوائے زمانہ اور کرپٹ شخص (نواز شریف) سے روا رکھے جانے والے سلوک میں واضح تفریق (دنیا پر نظام کی) ناانصافی اور دہرے معیار کی حقیقت عیاں کرتا ہے۔
نوازشریف کو دو درجن (24) سے زائد افراد سے ملاقات کی آزادی تھی گویا اسے جیل میں اپنا دربار لگانے کی سہولت میسر تھی جبکہ میرے معاملے میں آج صرف 6 افراد کو مجھ سے ملاقات کیلئے جیل میں داخلے کی اجازت ہے اور وہ بھی ایسے ماحول میں کہ بدنامِ زمانہ خفیہ ایجنسیاں پرائیویسی کے تمام اصول پیروں تلے روندتے ہوئے قانونی اور سیاسی معاونین تک میری آزادانہ رسائی کی راہ میں حائل ہوتے ہوئے مسلسل (ان ملاقاتوں کی) نگرانی کرتی ہیں۔
مجھے یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ میری جماعت کے وائس چیئرمین اور صدر بھی جیل میں قید ہیں تاہم انہیں یا کسی بھی رکن کو مجھ سے ملاقات کی اجازت نہیں۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی نہایت محدود رسائی اور جیل میں میرا خفیہ عدالتی ٹرائل فوجی حکام کے مذموم و اور شکوک و شبہات میں لپٹے عزائم کی حقیقت بے نقاب کرتے ہیں۔
ایک مجرم کے مقابلے میں میرے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک میں اس درجے کی تفریق سے میرے خلاف پائی جانے والی نفرت اور تعصّب عیاں ہوتے ہیں جس سے مساوات اور شفافیّت کا بچا کھُچا تاثر بھی دم توڑ دیتا ہے۔
یہ اس بڑے مرض/المیے یعنی جنگل کے قانون کی کھلی نشانی ہے جس کا خلاصہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے اپنے مکتوب میں کیا۔ لاقانونیت کی اس لعنت کو پوری شدّت سے نہ روکا گیا تو اس ملک میں کوئی اس کی گرفت سے نہیں بچ پائے گا۔
ليست هناك تعليقات
Hi