Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

‏جسٹس منصور علی شاہ کا سیمنار سے تقریب سے خطاب

  جسٹس منصور علی شاہ کا سیمنار سے تقریب سے خطاب، ہم ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں ہر معاملے کو ٹیک اپ کر رہے ہیں،  ایسا دنیا بھر میں کہیں نہیں...

 


جسٹس منصور علی شاہ کا سیمنار سے تقریب سے خطاب،


ہم ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں ہر معاملے کو ٹیک اپ کر رہے ہیں، 


ایسا دنیا بھر میں کہیں نہیں ہوتا،


کینیڈا کے چیف جسٹس نے ملاقات میں بتایا کہ دن میں صرف ایک کیس کی سماعت کرتا ہوں،


میں نے ان سے کہا پاکستان آئیں تو آپکو پاکستان کا عدالتی نظام دکھائوں 


ہم سپریم کورٹ میں روانہ 60 سے 70 کیسز کی سماعت کرتے ہیں،


سپریم کورٹ میں وہ مقدمہ آئے گا جس میں قانون کا سوال ہوگا


ہائیکورٹ بھی ہر معاملہ نہیں دیکھ سکتی لیکن کچھ سالوں میں یہ معاملہ دھندلا گیا ہے،


سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں ہر معاملہ اٹھایا جارہا ہے،


فیصلہ کرنا ہوگا کہ عدالتی دائرہ اختیار کو کیسے طے کرنا ہے

جسٹس منصور علی شاہ 


ہمارے 80 فیصد مسائل کیسز کے التواء سے متعلق ہیں،


جج التواء نہیں لیتا، کیسز کا التواء سنجیدہ معاملہ ہے،


کیسز کیسے سماعت کیلئے مقرر ہوں اس کا کوئی سسٹم نہیں ہے،


ان معاملات میں بار کا بڑا کردار ہے،


ایک سول جج سینکڑوں کیسز سنتا ہے جو بظاہر ممکن ہی نہیں ہے،


ماتحت عدلیہ میں کیسز کا التواء ایک سمجیدہ معاملہ ہے،


نئے ججز کی تقرریوں سے یہ مسائل کسی حد ےک حل ہوسکتے ہیں،


پاکستان میں ایک ہزار لوگوں کیلئے ایک وکیل ہے، یہ تعداد بھی کم ہے،


کیسز کے اوورلوڈ کی وجہ سے اسٹے آرڈرز کا کلچر عام ہوچکا ہے،



کوئی ایسی ٹیکنالوجی نہیں جو بتائے کہ 24 لاکھ زیر التواء کیسز کو کیسے ختم کیا جائے،


ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ماتحت عدلیہ سے کیسز کو حل کرنے پر توجہ دینا ہوگی،


یہ تک نہیں پتہ کہ ضلعوں میں کتنے ججز بھرتی کیے گیے اور کیوں


ہم اس نظام میں مسائل کے حل کیلئے سوچ میں تبدیلی لانا ہوگی،


زیر التواء کیسز کو نمٹانے کیلئے وکلاء کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،

ليست هناك تعليقات

Hi