#_تاریخ_صفحہ سید قطب شاہ قبیلہ سادات کا سردار تھا. اور افغانستان کے صوبے علاقه پغمان میں رہتا تھا۔ جب انگریزوں نے افغانستان پر قبضہ کرنے...
#_تاریخ_صفحہ
سید قطب شاہ قبیلہ سادات کا سردار تھا.
اور افغانستان کے صوبے علاقه پغمان میں رہتا تھا۔
جب انگریزوں نے افغانستان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو سید قطب شاہ کے بیٹے
سید محمد شاہ نے اس وقت انگریز کا ساتھ دیا تھا۔
1840 میں افغان امیر شاہ شجاع نے انہیں جان فشان کا خطاب دیا۔
پہلی اینگلو افغان جنگ میں سید محمد شاہ انگریزوں کا بھر پور ساتھ دیا تھا جس کے بدلے میں انہیں پغمان کا نواب بنا دیا تھا۔
رابرٹ سیل جب جنگ میں شکست کھا کر کابل سے جلال آباد کے لیے نکلے تو محمد شاہ نے انگریز افسر اور انکی فوج کو بحفاظت نکالنے میں بہت مدد کی ۔
انگریز سرکار نے بدلے میں اسے ماہانہ ایک ہزار روپے کی گرانٹ منظور کی جو اجکل کے حساب سے لاکھوں کروڑوں بنتے ہیں ۔
سید محمد شاہ نے کوہستان میں بھی انگریزوں کی مدد کی اور انہیں مقامی علاقوں کے تمام خفیہ اور اشکارہ راستے دکھادئے تھے ۔
جب انگریز چلے گئے تو پغمان میں جان فشان کی اولاد پر زمین تنگ ہو گئی، پھر ایسا ہوا کہ انگریزوں کی مدد سے وہ ہندوستان چلے گئے اور اتر پردیش میں آباد ہو گئے۔
1857 کی قومی بغاوت کے دوران محمد شاہ اور اسکے خاندان والوں نے ایک بار پھر ہندوستان میں انگریزوں کی مدد کی۔
اور پھر انگریز نے انہیں نواب بہادر کا خطاب دیا۔
ان کی وفات کے بعد ان کے تین بیٹے پیدا ہوئے جو یکے بعد دیگرے نواب بنے، 1872 میں ان کے آخری بیٹے سید احمد شاہ پر نوابی ختم کر دی گئ۔
اس نے انگریزوں کے پیسوں سے اور اپنے والد کی جائیداد سے کئی بڑے کاروبار چلائے تھے لیکن کافی نقصان اٹھایا ۔
اور بالاخر اس نہج پر پہنچ گئے کہ 1895 میں حکومت نے اس کے گھر جائیداد وغیرہ قرقی کرکے سب کچھ چھین لیا۔
1901 میں انگریزوں نے اسے ایک لاکھ روپے بطور امداد دئے تاکہ اس رقم سے پرانے نمک خوار اپنے اوپر قرض ادا کرسکت۔
اج کل جان فشان کے خاندان کے افراد ہندوستان کے علاوہ پاکستان میں بھی اباد ہیں ۔ ان میں سے ایک مشہور شخصیت بھارتی ایکٹر نصیرالدین شاہ ہیں جو بھارتی فلموں کے اچھے اداکار ہیں۔
دیگر ارکان پاکستان میں اباد رہے۔
جان فشان کے خاندان کے ایک فرد ادریس شاہ نے افغانستان کے حالات و واقعات پر ایک طنزیہ ناول بھی لکھا۔
ڈاکٹر اسماعیل مومند
ترجمہ فیروز افریدی
ليست هناك تعليقات
Hi