اک نظم دوستوں کی محبت کی نذر تمہیں خبر ہے اے حسنِ پیہم! وہ شعر سارے ، خیال سارے جو تیری قربت میں مٙیں نے لکھے وہ ساری نظمیں، تمام غزلیں ...
اک نظم دوستوں کی محبت کی نذر
تمہیں خبر ہے اے حسنِ پیہم!
وہ شعر سارے ، خیال سارے
جو تیری قربت میں مٙیں نے لکھے
وہ ساری نظمیں، تمام غزلیں
جو تیری آنکھوں پہ شیفتہ تھیں
جو میرے خوابوں کا مرثیہ تھیں
وہ ساری نظمیں بکھر چکی ہیں
وہ خواب سارے ہی مر چکے ہیں
جو وصل موسم میں مٙیں نے اپنی اجاڑ آنکھوں میں بھر لیے تھے
تمہیں خبر ہے اے رشکِ انجم!
کہ بعد تیرے یہ دل کا قرطاس پھٹ چکا ہے
وجود حصوں میں بٹ چکا ہے
نہ کوئی آہٹ نہ کوئی سایا
نہ برسی برکھا، نہ ابر آیا
میں بکھرے خوابوں کو چُن رہا ہوں
مزید غزلیں بھی بُن رہا ہوں
مگر یہ میرے خیال سارے
تمہاری آہٹ کے منتظر ہیں
کبھی تو آؤ سلگتی راتوں میں چاندنی کی مثال بن کر
کبھی تو اترو فصیلِ دل پر
کوئی اچھوتا خیال بن کر
شانی بلوچ نشتر
کوئی تبصرے نہیں
Hi