Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

چلو وہ عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے​ پہ کیا کریں ہمیں‌ اِک دوسرے کی عادت ہے​​

 

 

چلو  وہ  عشق  نہیں  چاہنے  کی  عادت ہے​ پہ کیا کریں ہمیں‌ اِک دوسرے کی عادت ہے​​ ​ تو  اپنی  شیشہ  گری  کا  ہنر  نہ  کر  ضائع​ میں  آئینہ  ہوں‌ مجھے  ٹوٹنے  کی عادت ہے​ ​ میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا​ میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے​ ​ تیرے نصیب میں اے دل ! سدا کی محرومی​ نہ  وہ  سخی، نہ  تجھے مانگنے کی عادت ہے​ ​ وصال  میں‌  بھی  وہی   ہے   فراق  کا  عالم​ کہ  اسکو  نیند مجھے رت جگے کی عادت ہے​ ​ یہ  مشکلیں  تو  پھر  کیسے  راستے طے  ہوں​ میں  ناصبور  اسے   سوچنے   کی  عادت  ہے​ ​ یہ  خود  اذیتی  کب  تک  فراز  تو  بھی  اسے​ نہ  یاد  کر  کہ  جسے  بھولنے  کی  عادت  ہے

ليست هناك تعليقات

Hi