Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

گل تیری قسمت کا یہ بھی قصور ہے شاید

  دنیائے دستور تو دیکھو، کیسے تماشے رچائے جاتے ہیں، زخم دل پر لگائے جاتے ہیں، اور مسکراہٹ کے تقاضے کیے جاتے ہیں۔ درد دینے والے خود واعظ بن ج...

 



دنیائے دستور تو دیکھو،

کیسے تماشے رچائے جاتے ہیں،

زخم دل پر لگائے جاتے ہیں،

اور مسکراہٹ کے تقاضے کیے جاتے ہیں۔


درد دینے والے خود واعظ بن جاتے ہیں،

تسلی کے لفظوں میں زہر گھول جاتے ہیں،

کبھی اشکوں کو کمزوری کہتے ہیں،

کبھی خاموشی کو خطا بنا جاتے ہیں۔


یہ کیسا عدل ہے زمانے کا،

کہ قاتل ہی منصف کہلائے،

اور جس دل کو ٹکڑوں میں بانٹا گیا،

اسی سے کہا جائے: خوش رہا کرو۔


کبھی سوچتا ہوں یہ دستور کیوں ہے،

یہ رسمِ جہاں اتنی ظالم کیوں ہے،

جو دل کو جلائے، وہی چراغ بنے،

جو درد دے، وہی علاج بنے۔


دنیائے دستور تو دیکھو،

جہاں صبر ہی سب سے بڑی سزا ہے،

جہاں زخم بھی ہنسی میں چھپانے پڑتے ہیں،

اور ٹوٹے دل سے کہا جاتا ہے: خوش رہا کرو۔


گل تیری قسمت کا یہ بھی قصور ہے شاید
کہ درد سہہ کے بھی تجھ سے کہا گیا: خوش رہا کرو

ليست هناك تعليقات

Hi