Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

تحریر: ڈاکٹر وقارربانی

  تحریر: ڈاکٹر وقارربانی ضلع مردان کی تحصیل تخت بھائی (گندھارا تہذیب) کے مشرقی دامن میں پھیلا ایک مردم خیز علاقہ بائیزی (لوندخوڑ) ہے جہاں دس...

 


تحریر: ڈاکٹر وقارربانی

ضلع مردان کی تحصیل تخت بھائی (گندھارا تہذیب) کے مشرقی دامن میں پھیلا ایک مردم خیز علاقہ بائیزی (لوندخوڑ) ہے جہاں دس اپریل انیس چہتر کو حلیم گل اخوند کے ہاں جنم لینے والے شاعر،ادیب اور مزاح نگار گوہر رحمان گہر مردانوی بیک وقت پانچ زبانوں اردو، فارسی، پشتو، پنجابی اور انگریزی میں شاعری کرتے ہیں ۔ آپ نے ابتدائی اور ثانوی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول لوندخوڑ سے حاصل کی جبکہ اعلی تعلیم (بی اے) یونیورسٹی اف پشاور سے ذاتی محنت کرکے (پرائیویٹ) حاصل کی اور پیشہ ورانہ تعلیم گورنمنٹ ووکیشنل ڈگری کالج تھانہ سوات ملحقہ ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن سے حاصل کر کے نو اکتوبر دو ہزار سات سے بطور معلم فنون لطیفہ سرکاری تعلیمی اداروں میں اپنے فراءض انجام دے رہے ہیں ۔ گًہر تخلص رکھتے ہیں جبکہ مردانوی علاقائی نسبت ہے ۔ بچپن سے زود رنج اور حساس طبیعت شاعری کی طرف مائل رہی اس لیے جماعت ہشتم میں پیرومرشد ڈاکٹر علامہ محمد اقبال سے متاثر ہوکر شاعری کا آغاز کیا اور اپنا پہلا کچا پکا کلام 1994 میں لکھا ۔ شاعری کی یہ تحریک وقت کے ساتھ ساتھ مزید بہتری کی طرف گامزن رہی مگر بدقسمتی سے ایک پشتون معاشرے میں اردو شاعری کا کوئی استاد میسر نہ آیا اس لیے اپنی ذاتی صلاحیتوں اور شبانہ روز محنت کو بروئیکار لاکر مشق سخن کرتے رہے ۔ پہلے پہل صرف اردو اور پشتو زبان میں طبع آزمائی کرتے رہے لیکن سن دو ہزار میں ایک نجی تعلیمی ادارہ کھولنے کے بعد انگریزی اور فارسی زبان کی طرف بھی میلان بڑھا جبکہ دو ہزار سترہ میں اٹک پار احباب کی محبتوں سے متاثر ہوکر پنجابی کلام میں خامہ فرسائی شروع کی ۔ اہلیان پنجاب کی محبتوں ،صحبتوں اور پذیرائیوں سے پنجابی زبان میں بھی نکھار پیدا ہوتا رہا اور ذوق تاحال تابندہ ہے ۔ آپ کے دو شعری مجموعے موتیوں کی لڑی، سکون قلب، (نعتیہ مجموعہ)منظر عام پر آچکے ہیں جبکہ دُربار (قافیتین و فاصل الشفتین مجموعہ) اور گُہرریز (منقوط اور غیر منقوط مجموعہ) کے مسودے طباعت کے منتظر ہیں ۔ اس کے علاوہ  انشائیہ جات مختصر افسانے (مائیکروفکشنش) اور طنزو مزاح کے مضامین، مختلف اخبارات میں چھپتے رہتے ہیں ۔ نثری مجموعہ شذرات ِگوہر اور مزاحیہ مجموعہ باچھیں وا کے نام سے شائع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ فارسی کلام بھی شائع کرنیکا ارادہ ہے مگر تاحال معاشی کمزوری آڑے ہے ۔ ۔ گوہررحمن گہر مردانوی سوشل میڈیا پر گزشتہ دس سالوں سے فعال ہیں ۔ آج کل آپ ایک استاد شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور بست وکشاد میں آپ کے شاگرد آپ سے اصلاح لیتے رہتے ہیں ۔ دو ہزار گیارہ سے کتاب چہرہ facebook پر روزانہ کے حساب سے کچھ نہ کچھ لکھتے رہتے ہیں ۔ اگرچہ خاصے پرگو شاعر ییں لیکن آپ کے کلام میں ندرت و تازگی ماند نہیں پڑتی جبکہ نظمیں غزلیں نئی تراکیب، محاورات و مرکبات اور نئے خیالات و افکار سے مزین ذوق قاری کے عین مطابق ہوتی ہیں ۔ مشکل پسندی جس کا خاصہ اور زبان پر گرفت مضبوط ہے ۔ آپ کا قلم ہمیشہ حمدونعت، مناجات، ملی نغموں ،اور معاشرتی مسائل پر اٹھا ہے خال و خط اور لب و رخسار شاذ ہی نظر اَتے ہیں ۔ آپ کی ہر تحریر حقیقت پسندی،معاشی و معاشرتی خرابیوں پر مشتمل ہوتی ہے ۔ آپ کا محبوب موضوعِ سخن ہمیشہ کمزور طبقہ رہا ہے اور ان کے مسائل کو لطیف پیرائے اظہار میں بیان کرنے کا فن جانتے بھی ہیں جبکہ سماجی برائیوں اور خرابیوں پر کڑی تنقید کرتے نظر اَتے ہیں ۔ اپ کی شاعری اور نتری کاوشوں میں جہاں وطن کی مٹی سے محبت کا اظہار ملتا ہے وہاں عالم اسلام کے گونا گوں مسائل پر بے باکانہ قلم اٹھانے سے دریغ نہیں کرتے ۔ گھمبیر سانحات پر لکھ کر گویا ایک منظوم تاریخ رقم کرتے ہیں ۔ الغرض گوہر رحمان گہر مردانوی جیسے ہیرے صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں ۔


کوئی تبصرے نہیں

Hi