میری ہتھیلی پر کہاں آتش فشاں پگھلاؤ گے تم ہاتھ میں آنکھیں لیے اک طور کو دکھلاؤ گے ہے چاند بھی سورج بھی ہے تارے بھی بس آنے لگے اتنا بتا دو ...
میری ہتھیلی پر کہاں آتش فشاں پگھلاؤ گے
تم ہاتھ میں آنکھیں لیے اک طور کو دکھلاؤ گے
ہے چاند بھی سورج بھی ہے تارے بھی بس آنے لگے
اتنا بتا دو عشق میں کس کی قسم تم کھاؤ گے
دوری نبھانے کی فقط اک ہی نشانی دو مجھے
وعدہ کرو تم فون کی سکرین میں نہ آؤ گے
بیٹھا ہے جو آنسو تمہارے واسطے اس سے کہو
میری نظر سے گر گئے تو پلک تک جا پاؤ گے
میں ٹھیس دل کی چیر کر لکھتی رہی غزلیں مگر
احباب سن کر بھی فقط کہتے ہیں آگے جائو گے
شاعرہ اریبہ ایمان
کوئی تبصرے نہیں
Hi