Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

ناصر کاظمی کی غزل ••• کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے

  ناصر کاظمی کی غزل ••• کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے رات بھر چاند کے ہم راہ پھرا کرتے تھے جہاں تنہائیاں سر پھوڑ کے سو جاتی...

 


ناصر کاظمی کی غزل •••


کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے

رات بھر چاند کے ہم راہ پھرا کرتے تھے


جہاں تنہائیاں سر پھوڑ کے سو جاتی ہیں

ان مکانوں میں عجب لوگ رہا کرتے تھے


کر دیا آج زمانے نے انہیں بھی مجبور

کبھی یہ لوگ مرے دکھ کی دوا کرتے تھے


دیکھ کر جو ہمیں چپ چاپ گزر جاتا ہے

کبھی اس شخص کو ہم پیار کیا کرتے تھے


اتفاقات زمانہ بھی عجب ہیں ناصر

آج وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے

کوئی تبصرے نہیں

Hi