آئین کے بغیر ملک چل سکتاہے نہ ہی کوئی یونین، صحافیوں کو پیشہ وارانہ طور پر مضبوط ہونا چاہیے پیشے سے گہری وابستگی اور فرض شناسی انتہائی ضر...
آئین کے بغیر ملک چل سکتاہے نہ ہی کوئی یونین،
صحافیوں کو پیشہ وارانہ طور پر مضبوط ہونا چاہیے پیشے سے گہری وابستگی اور فرض شناسی انتہائی ضروری ہے
سینئر صحافی مظہر عباس کا خطاب
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سابق سیکریٹری جنرل ممتاز صحافی و تجزیہ نگار مظہر عباس نے کہا ہے کہ آئین کے بغیر ملک چل سکتاہے نہ ہی کوئی یونین، صحافیوں کو پیشہ وارانہ طور پر مضبوط ہونا چاہیے پیشے سے گہری وابستگی اور فرض شناسی انتہائی ضروری ہے 1950میں پنجاب یونین آف جرنلسٹس سندھ یونین آف جرنلسٹس سرحد یونین آف جرنلسٹس سے روابط مضبوط کئے گئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں "صحافتی ٹریڈ یونینز کا زوال اور اسباب"کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ورکشاپ سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر طارق علی ورک جنرل سیکرٹری آصف بشیر چوہدری نے بھی خطاب کیا جبکہ ورکشاپ میں صدر نیشنل پریس کلب اظہر جتوئی سابق صدر نیشنل پریس کلب شکیل انجم راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری فنانس ندیم چوہدری راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے سنیر نائب صدر راجہ بشیر عثمانی سیکرٹری فنانس این پی سی وقار عباسی راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے ممبر مجلس عاملہ رانا فرحان اسلم اور دیگر نے شرکت کی مظہر عباس نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت ملک بھی چلتے ہیں اور تنظیمیں بھی چلتی ہیں فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے صحافیوں کے حقوق کےلیے بے پناہ جدوجہد کی ہے اور بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں آئین میں صحافی کی مکمل تعریف کی گئی ہے اور اسی آئین کے تحت آج تک پی ایف یوجے کی تنظیم موجود ہےانہوں نے کہا کہ صحافیوں کو میڈیا مالکان اپنی طاقت سمجھیں انہیں کمزور کریں گے تو میڈیا ہاؤسسز کمزور ہوں گے میڈیا مالکان کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ صحافی ہوں گے تو میڈیا ہاؤس بھی چلیں گے میڈیا ہاؤس اور صحافی لازم و ملزوم ہیں صحافیوں کو نظر انداز کرنے کی کوششیں خود میڈیا ہاؤسسز کےلیے نقصان دہ ہیں مظہر عباس نے کہا کہ سینئیر صحافی راجہ اصغر مرحوم کو سورس نہ بتانے پر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ٹھنڈے پانی میں رکھا گیا لیکن انہوں نے خبر کا سورس بتانے سے انکار کیا بنگلہ دیش میں اخبار کے دفتر کو بم سے اڑا دیاگیا سانحہ مشرقی پاکستان کے کچھ عرصہ بعد تک پی ایف یو جے متحد رہی لیکن بعد میں تقسیم ہوگئی ستر کی کامیاب ہڑتال میں منہاج برناسمیت 200صحافیوں کو میڈیا ہاؤسسز سے نکال دیا گیا بھٹو کا دور بھی صحافت کے حوالے سے اچھانہیں تھا پی ایف یو جے کے اندر اس وقت دو آراء تھیں ایک یہ کہ پی ایف یوجے کے اوپر کوئی تنظیم نہ ہو چھٹے ویج بورڈ کا جب ہم کیس کررہے تھے تو پیرزادہ پی ایف یو جے کے وکیل تھے لیکن جب ساتویں ویج بورڈ کا کیس چلا تو پیرزادہ میڈیا مالکان کے وکیل تھے یہ افسوس ناک صورتحال تھی اس وقت بہت زیرک اور متحرک صحافی راہنما موجود تھے جو دن رات صحافیوں کے حقوق کےلیے کام کرتے تھے ایسی سبق آموز باتیں کہ اس دور میں ایک پیج میکر نے امریکی صدرجان کینیڈی کے قتل پر لیڈ سٹوری تبدیل کردی چونکہ تاخیر سے نیوز آئی تھی 1978کی تحریک میں ہمارے بہت سارے صحافیوں نے گرفتاریاں دیں اور جیلوں میں رہے لیڈر شپ سب سے پہلے گرفتاریاں دیتی تھی انڈر گراؤنڈ رہ کر تحریک کو منظم کیا گیا نثار عثمانی نے جب گرفتاری دی تو گھر والوں کو نہیں بتایا کہ میں گرفتاری دینے جارہا ہوں اور انہوں نے قید بامشقت کاٹی جب گھر گئے تو صرف انکی بیگم ان کی آواز پہچان سکی تھیں چونکہ وہ بہت نحیف ہوچکے تھےاس زمانے میں بہت عزم و ہمت کے ساتھ صحافیوں نےجیلیں کاٹیں تکالیف برداشت کی صحافی قبرستان میں چلے گئے اورگورکن کو بھی پتہ تھا کہ صحافیوں کی تحریک چل رہی ہے دو تین صحافیوں نے کھودی ہوئی قبروں میں لیٹ کر رات گزاری ایبٹ آباد کے سینئیر صحافی علی احمد خان کا سارا خاندان بنگلہبدیش نامنظور تحریک میں شہید ہوگیا تھابہت زبردست زمانہ تھایہاں کوئی موروثی سیاست نہیں ہے ہردو سال بعد الیکشن ہوتے ہیں کوئی آدمی خواہش کا اظہار نہیں کرتا تھا کہ میں امیدوار ہوں اس سے بہت ساری خرابیوں سے بچ جاتے تھے دو سال کے بعد الیکشن میں نئے لوگوں کو سامنے لائیں تنظیمی تجربے کےلیے کافی عرصہ تنظیموں میں نیچے رہ کر کام کریں تاکہ تجربہ حاصل ہوسکے ہم نے طے کیا تھا کہ ایک ہی دن میں پورے پاکستان میں الیکشن ہوں یونین کو اہمیت دینا ہوگی کلب کی وجہ سے یونین پر اثرات مرتب نہیں ہونے چاہیے کلب کی اپنی حیثیت ہے اس کا سب کو ادراک ہونا چاہیے مظہر عباس نے کہا کہ آج پی ایف یو جے اور ار آئی یوجے کو قربانی دینے اور جدوجہد کرنے والے کارکنوں کی ضرورت ہے
کوئی تبصرے نہیں
Hi