تیری ہر بات محبت میں گوارہ کر کے دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے آ تے جاتے ہیں کئی رنگ میرے چہرے پر لوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا ک...
تیری ہر بات محبت میں گوارہ کر کے
دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے
آ تے جاتے ہیں کئی رنگ میرے چہرے پر
لوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا کر کے
اک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں اُسے
وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ کر کے
آسمانوں کی طرف پھینک دیا ہے میں نے
چند مٹی کے چراغوں کو ستارہ کر کے
میں وہ دریا ہوں کہ ہر بند بھنور ہے جس کا
تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کر کے
منتظر ہوں کہ ستاروں کی زرا آنکھ لگے
چاند کو چھت پہ بلا لوں گا اشارہ کر کے
راحت اندوری
کوئی تبصرے نہیں
Hi