شعیب اختر، جو "راولپنڈی ایکسپریس" کے نام سے جانے جاتے ہیں، اپنی ناقابل یقین بولنگ رفتار اور منفرد بولنگ اسٹائل کے لیے مشہور ہیں۔...
شعیب اختر، جو "راولپنڈی ایکسپریس" کے نام سے جانے جاتے ہیں، اپنی ناقابل یقین بولنگ رفتار اور منفرد بولنگ اسٹائل کے لیے مشہور ہیں۔ یہاں ان کی بولنگ تکنیک اور گیند پھینکتے وقت پیدا ہونے والی قوتوں کی تفصیل پیش کی گئی ہے:
بولنگ اسٹائل
1. رن اپ:
شعیب اختر کا رن اپ کرکٹ کی تاریخ کے سب سے لمبے اور جارحانہ رن اپس میں شمار ہوتا ہے۔
تقریباً 35 سے 40 میٹر کے فاصلے سے شروع ہو کر، وہ اپنے طاقتور ٹانگوں کے پٹھوں کا استعمال کرتے ہوئے کریز کے قریب پہنچنے تک زبردست رفتار پیدا کرتے تھے۔
ان کے رن اپ کی خاص بات یہ تھی کہ وہ ایک ہموار رفتار سے آغاز کرتے اور گیند پھینکتے وقت رفتار کی انتہا کو پہنچتے۔
2. ایکشن:
شعیب اختر کا بولنگ ایکشن نیم سلنگی تھا، اور گیند کو چھوڑتے وقت ان کا بازو اونچی پوزیشن میں ہوتا تھا، جو ان کی انتہائی تیز رفتار پیدا کرنے کی صلاحیت میں مددگار تھا۔
گیند پھینکنے کے لمحے میں وہ کافی آگے جھکتے، تاکہ رن اپ کی رفتار ان کے بازو میں منتقل ہو سکے۔
گیند چھوڑتے وقت ان کی کلائی کی حرکت خاص طور پر مضبوط ہوتی تھی، جس کی وجہ سے گیند میں اضافی گھوماؤ اور رفتار پیدا ہوتی تھی۔
3. فالو تھرو:
گیند پھینکنے کے بعد شعیب اختر کا فالو تھرو بہت دھماکہ خیز ہوتا تھا۔ ان کی پیشانی رفتار اکثر انہیں وکٹوں سے کئی قدم آگے لے جاتی تھی۔
یہ فالو تھرو اس بات کو یقینی بناتا تھا کہ ان کے جسم کی زیادہ سے زیادہ توانائی گیند میں منتقل ہو۔
زمین پر پیدا ہونے والی قوت
1. گراؤنڈ ری ایکشن فورس (GRF):
شعیب اختر کے بولنگ اسٹائل میں ان کی ٹانگوں سے بہت زیادہ قوت کی ضرورت ہوتی تھی، خاص طور پر رن اپ اور گیند پھینکنے کے لمحے میں۔
جب ان کا اگلا پاؤں زمین پر لگتا، تو وہ زبردست دباؤ کو جذب کرتا، جس سے گراؤنڈ ری ایکشن فورس پیدا ہوتی، جو ان کے جسم کو گیند پھینکنے کے لیے مستحکم بناتی۔
تیز گیند بازوں پر ہونے والی تحقیق کے مطابق، یہ قوت بولر کے وزن سے 8 سے 10 گنا زیادہ ہو سکتی ہے، جو شعیب اختر جیسے بولر کے لیے کافی اہم تھی۔
2. کائینیٹک انرجی کی منتقلی:
ان کے جسم کے نچلے حصے (ٹانگوں) سے پیدا ہونے والی قوت ان کے جسم کے درمیانی حصے اور بازو میں منتقل ہوتی، اور پھر آخر میں گیند میں۔
اس قوت کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی صلاحیت نے انہیں 161 کلومیٹر فی گھنٹہ (100.2 میل فی گھنٹہ) سے زیادہ کی رفتار حاصل کرنے دی، جو کرکٹ کی تاریخ کی تیز ترین گیند ہے۔
3. وکٹ پر اثر:
شعیب اختر کی تیز رفتار گیندیں وکٹ پر زبردست دباؤ کے ساتھ ٹکراتی تھیں، جس سے گیند پھسلتی اور غیر متوقع طور پر اچھلتی تھی۔
یہ خاصیت بلے بازوں کے لیے انتہائی خطرناک تھی، خاص طور پر سخت اور تیز وکٹوں پر جو ان کے اسٹائل کے لیے موزوں تھیں۔
4. جسمانی دباؤ:
گیند پھینکتے وقت پیدا ہونے والی توانائی اور قوت نے ان کے جسم، خاص طور پر گھٹنوں اور کمر، پر شدید دباؤ ڈالا۔ یہی وجہ تھی کہ وہ اپنے کیریئر کے دوران اکثر انجریز کا شکار رہے۔
شعیب اختر کا بولنگ اسٹائل، جو بایومکینکس، خالص طاقت، اور غیر معمولی اتھلیٹزم کا امتزاج تھا، انہیں کرکٹ کی تاریخ کے سب سے دلچسپ اور خطرناک تیز گیند بازوں میں سے ایک بناتا ہے۔
#ShoaibAkhtar
#RawalpindiExpress
#CricketLegend
#FastBowling
#CricketIcons
#FastestBowler
#PaceMachine
#BowlingSpeed
#CricketPower
#161KPH
#CricketHistory
#BowlingMasterclass
#FearThePace
#CricketLegendsLiveOn
#BowlingBeast
#cricket
#cricketlovers
کوئی تبصرے نہیں