ہم جو اب تک اُٹھا رہے ہیں سِتم شاید ،،، اپنا جگر ہے آہن کا ہر کلی کی ہے آنکھ میں آنسُو حال کیا ہو گیا ہے ، گُلشن کا جو سِپہ عورتوں س...
ہم جو اب تک اُٹھا رہے ہیں سِتم
شاید ،،، اپنا جگر ہے آہن کا
ہر کلی کی ہے آنکھ میں آنسُو
حال کیا ہو گیا ہے ، گُلشن کا
جو سِپہ عورتوں سے ڈرتی ہے
سامنا کیا کرے گی دُشمن کا
حیف زنداں میں ڈال رکھا ہے
کم نِگاہوں نے، حُسن آنگن کا
دُھن کی دُنیا ہے دُھن کے سب دھندے
کوئی ہوتا نہیں ہے ،،، نرِ دُھن کا
یاد آتا ہے ہم کو زنداں میں
گاؤں اپنا ، زمانہ بچپن کا
(شاعرِ انقلاب)
حبیب جالبؔ ¹⁹⁹³-¹⁹²⁸
کوئی تبصرے نہیں
Hi