Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

کچھ رشتے صرف ماضی کی یادیں بن جاتے ہیں

  گل يوسفزے کبھی دل کے قریب آ جاتے ہیں، کبھی خوابوں کو چھو کے جا جاتے ہیں، کچھ رشتے صرف ماضی کی یادیں بن جاتے ہیں۔ کبھی خوشبو سی روح کو چھو ...

 


گل يوسفزے

کبھی دل کے قریب آ جاتے ہیں،

کبھی خوابوں کو چھو کے جا جاتے ہیں،

کچھ رشتے صرف ماضی کی یادیں بن جاتے ہیں۔


کبھی خوشبو سی روح کو چھو جائے،

کبھی آنکھوں میں عکس رہ جائے،

کچھ رشتے صرف ماضی کی یادیں بن جاتے ہیں۔


کبھی ہنسی میں چھپا سکوں اُن کو،

کبھی خاموشی میں ڈھونڈھ لوں اُن کو،

کچھ رشتے صرف ماضی کی یادیں بن جاتے ہیں۔


کبھی لمحوں کی دھوپ میں جلتے ہیں،

کبھی یادوں کی چھاؤں میں ڈھلتے ہیں،

کچھ رشتے صرف ماضی کی یادیں بن جاتے ہیں۔


کبھی احساس دل کو بہلائے،

کبھی تنہائی چپکے سے رلائے،

کچھ رشتے صرف ماضی کی یادیں بن جاتے ہیں۔


کبھی مانگوں تو خواب میں مل جائیں،

کبھی جاگوں تو دور نکل جائیں،

کچھ رشتے صرف ماضی کی یادیں بن جاتے ہیں۔


جو بھلا دے تو دل کہاں بھولے
"گل" یہ زخم بھی صبر سے سہہ جاتے ہیں
کچھ رشتے صرف ماضی کی یادیں بن جاتے ہیں


کوئی تبصرے نہیں

Hi