"پشاور" شہر کی تاریخ: پشاور کی تاریخ اور اہمیت پشاور، جو تاریخ میں ہمیشہ ایک اہم ثقافتی، تجارتی اور سیاسی مرکز رہا ہے، قدیم تہذی...
"پشاور" شہر کی تاریخ:
پشاور کی تاریخ اور اہمیت
پشاور، جو تاریخ میں ہمیشہ ایک اہم ثقافتی، تجارتی اور سیاسی مرکز رہا ہے، قدیم تہذیبوں کا گہوارہ اور ایک ایسا شہر ہے جس نے مختلف ادوار میں عظیم تاریخی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا۔ یہ شہر نہ صرف خیبرپختونخوا کا دارالحکومت ہے بلکہ جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کو جوڑنے والے اہم راستے پر واقع ہونے کی وجہ سے صدیوں تک تجارتی اور عسکری لحاظ سے مرکزی حیثیت رکھتا آیا ہے۔
پشاور کا قدیم نام اور تاریخ
پشاور کو مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے یاد کیا گیا۔ سنسکرت میں اسے پروشپورا کہا جاتا تھا، جس کے معنی ہیں "پھولوں کا شہر"۔ یونانی مؤرخین نے اسے پیشہ پورس کے نام سے پکارا، جب کہ مغل دور میں اسے "پشاور" کا موجودہ نام دیا گیا، جو فارسی زبان سے ماخوذ ہے اور اس کے معنی "سرحد کے قریب" ہیں۔
پشاور کی تاریخ تقریباً 2500 سال پرانی ہے۔ یہ گندھارا تہذیب کا مرکز رہا، جو دنیا بھر میں اپنے بدھ مت کے آثار اور تعلیمی مراکز کے لیے مشہور تھی۔ اس وقت پشاور علم و حکمت کا گہوارہ تھا اور بدھ مت کے اہم مراکز جیسے تخت بھائی اور سہری بہلول بھی یہاں کے قریب واقع تھے۔
پشاور کی جغرافیائی اہمیت
پشاور کا محل وقوع اسے جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے درمیان ایک اہم تجارتی راستہ بناتا ہے۔ خیبر پاس کے ذریعے یہ شہر ہندوستان اور افغانستان کے درمیان ایک پل کی حیثیت رکھتا ہے۔ تاریخی طور پر یہ تجارتی کارواں کے لیے ایک اہم منزل تھا، جہاں سے ریشم، مصالحے، اور دیگر اشیاء کا تبادلہ کیا جاتا تھا۔
مغل دور اور پشاور
مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر نے پشاور کو اپنی سلطنت میں شامل کیا اور اس کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ اکبر اعظم کے دور میں پشاور کو ایک مضبوط قلعہ بند شہر بنایا گیا۔ پشاور کے مشہور دروازے، قلعے، اور بازار اسی دور کی یادگار ہیں۔ مغلوں کے لیے پشاور نہ صرف ایک فوجی مرکز تھا بلکہ ایک ثقافتی اور اقتصادی مرکز بھی تھا۔
درانی سلطنت میں پشاور
احمد شاہ ابدالی کے دور میں پشاور کو موسم سرما کے دوران افغانستان کی دارالحکومت بنایا گیا۔ تیمور شاہ درانی کے دور میں یہ شہر درانی سلطنت کا ایک اہم حصہ تھا اور یہاں کی معیشت کو مزید مضبوط کیا گیا۔ اس دور میں پشاور میں مساجد، باغات اور دیگر عمارتوں کی تعمیر ہوئی، جو اس کی تہذیبی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
سکھوں کا دور
سکھ سلطنت کے دور میں پشاور نے ایک مشکل دور کا سامنا کیا۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے اس شہر پر قبضہ کر کے اپنی سلطنت میں شامل کیا۔ اس دور میں مقامی آبادی کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اس کے باوجود پشاور اپنی شناخت اور ثقافت کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہا۔
جدید پشاور
برطانوی راج کے دور میں پشاور کو شمال مغربی سرحدی صوبے (موجودہ خیبرپختونخوا) کا مرکز بنایا گیا۔ اس دور میں ریلوے لائن، تعلیمی ادارے، اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہوئی، جس نے شہر کو جدید دور کی طرف لے جانے میں مدد دی۔
آج پشاور خیبرپختونخوا کا سب سے بڑا شہر اور تجارتی مرکز ہے۔ اس کے بازار، جیسے قصہ خوانی بازار، اپنی قدیم داستانوں اور تجارتی تاریخ کے لیے مشہور ہیں۔
ثقافت اور ورثہ
پشاور اپنی منفرد ثقافت، موسیقی، کھانوں اور دستکاری کے لیے مشہور ہے۔ یہاں کے لوگ مہمان نوازی اور روایتی لباس کے لیے جانے جاتے ہیں۔ پشاور کے مشہور کھانے، جیسے چپلی کباب اور کڑاھی گوشت، دنیا بھر میں پسند کیے جاتے ہیں۔
اختتامیہ
پشاور کی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کا مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ یہ شہر صدیوں سے مختلف اقوام، مذاہب اور تہذیبوں کا مرکز رہا ہے۔ اس کی گلیاں، بازار، اور تاریخی عمارات ایک ایسی وراثت کی نمائندگی کرتی ہیں جو نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے خطے کے لیے ایک اثاثہ ہیں۔ پشاور آج بھی اپنی تاریخی اور تہذیبی اہمیت کے ساتھ ایک زندہ اور پرجوش شہر ہے، جو ماضی کی یادوں اور حال کے امکانات کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔
ڈاکٹر جمیل الرحمن
استاد ادبیات
ریاض سعودی عرب
کوئی تبصرے نہیں