کورٹنی والش پانچ سو ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے فاسٹ باؤلر بنے تھے لیکن وہ بہت طویل عرصے تک میلکم مارشل، کرٹلی امبروز اور ایان بشپ کے س...
کورٹنی والش پانچ سو ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے فاسٹ باؤلر بنے تھے لیکن وہ بہت طویل عرصے تک میلکم مارشل، کرٹلی امبروز اور ایان بشپ کے سائے میں کھیلتے رہے- والش کے کیرئیر کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جہاں پہلے حصے میں 63 ٹیسٹس میں والش نے 212 وکٹیں حاصل کیں جبکہ پانچ بار اننگ میں پانچ وکٹیں حاصل کیں جبکہ اگلے 69 ٹیسٹس میں والش نے 307 وکٹیں حاصل کیں اور اننگ میں پانچ وکٹوں کا کارنامہ 17 بار انجام دیا-
کورٹنی والش نے بھی زیادہ تر ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کی طرح اپنی زیادہ تر ٹیسٹ کرکٹ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف کھیلی اور سب سے زیادہ کامیابیاں بھی انہی دو ٹیموں کے خلاف سمیٹیں- انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی پچز تو فاسٹ باؤلرز کے لئے بہت مددگار ثابت ہوتی ہیں اور وہاں اکثر فاسٹ باؤلرز کا ریکارڈ اچھا ہی ہوتا ہے لیکن کورٹنی والش ان ممالک کے علاؤہ پاکستان اور انڈیا میں بھی نہایت شاندار باؤلنگ کرتے رہے-
کورٹنی والش کا کیرئیر اس وقت شروع ہوا جب ویسٹ انڈیز کو شکست دینا کسی بھی ٹیم کا خواب تھا اور والش کے کیرئیر کے اختتام تک ویسٹ انڈیز ٹیم کے لئے کسی بھی بڑی ٹیم کو شکست دینا بہت مشکل ہو گیا تھا- اس دور میں ویسٹ انڈیز ٹیم کا زیادہ تر بوجھ بیٹنگ میں لارا اور باؤلنگ امبروز اور والش نے سنبھالا ہوا تھا- 1997 میں پاکستان کے دورے پر ویسٹ انڈین ٹیم کلین سویپ کا شکار ہوئی، دو ٹیسٹ میں پاکستان نے اننگ سے اور تیسرے میں دس وکٹوں سے فتح حاصل کی- اس پوری سیریز میں پاکستانی بیٹسمین صرف ایک باؤلر کے سامنے مشکلات کا شکار نظر آئے- والش جو اس سیریز میں کپتان بھی تھے، نے دو ٹیسٹس میں پانچ پانچ اور تیسرے میں چار وکٹیں حاصل کیں-
ون ڈے کرکٹ کی بات ہو تو کورٹنی والش کی سب سے شاندار کارکردگی 1986 میں شارجہ میں سری لنکا کے خلاف سامنے آئی- والش اس میچ میں پانچویں نمبر پر باؤلنگ پر آئے تھے اور اس وقت تک سری لنکا کی پانچ وکٹیں 50 پر گر چکی تھیں- والش نے اس میچ میں 4.3 اوورز میں صرف ایک سکور دے کر پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں-
کورٹنی والش نے ویسٹ انڈیز کی قیادت کے فرائض بھی سر انجام دئیے پر وہ وقت ویسٹ انڈیز کرکٹ پر ایسا تھا کہ زیادہ کامیابیاں نہ حاصل کر پائے اور کپتان برائن لارا کے پاس چلی گئی- لارا کی کپتان انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز سے شروع ہونا تھی اور پہلا میچ والش کے ہوم گراؤنڈ کنگسٹن جمیکا میں ہونا تھا- لوگ اس فیصلے سے خوش نہ تھے اور میچ کے دوران احتجاج اور لارا پر آوازیں کسنے کے پروگرام بن رہے تھے- ایسے میں کورٹنی والش جو خود بھی اس فیصلے سے خوش نہیں تھے، نے پریس کانفرنس میں سیریز کے لیے اپنی دستیابی کا اعلان کیا اور نئے کپتان برائن لارا کے لئے مکمل حمایت کا اعلان کیا- ٹیسٹ میچ میں والش اور لارا میدان میں ایسے داخل ہوئے کہ والش نے لارا کے کندھے پر بازو رکھا ہوا تھا-
کورٹنی والش اپنے تمام کرکٹ کیرئیر میں اسی طرح کرکٹ کو جنٹل مین گیم ثابت کرتے رہے- پاکستانی تماشائی خاص طور پر والش کے اس واقعے کو یاد کرتے ہیں جب 1987 ورلڈکپ میچ میں پاکستان ٹیم کو ایک گیند پر دو رنز درکار تھے اور آخری وکٹ پر عبدالقادر کے ساتھ سلیم جعفر موجود تھے- والش باؤلنگ کے لئے آئے تو سلیم جعفر پہلے ہی بہت آگے نکل چکے تھے، والش رکے لیکن سلیم جعفر کو آؤٹ نہ کیا، بس کھڑے ہو گئے، بعد میں وہ میچ پاکستان نے جیت لیا تھا-
آج اپنی 63ویں سالگرہ منانے والے والش ایک شاندار باؤلر اور بہترین انسان تھے لیکن بیٹنگ میں والش کا ہاتھ ذرا تنگ ہی تھا جس کا ثبوت والش کے ورلڈ ریکارڈ 43 ٹیسٹ ڈک ہیں-

کوئی تبصرے نہیں
Hi