مُہلت ‘‘ پُھول آنکھوں تک آ جائیں تو رنگ مُعطّل ہو جاتے ہیں خُوشبو سانسوں میں گُھل مِل کر کھو جاتی ہے بینائی پَلکوں کے پیچھے سو جاتی ہے م...
مُہلت‘‘
پُھول آنکھوں تک آ جائیں تو
رنگ مُعطّل ہو جاتے ہیں
خُوشبو سانسوں میں گُھل مِل کر
کھو جاتی ہے
بینائی پَلکوں کے پیچھے سو جاتی ہے
منظر مَہمل ہو جاتے ہیں
رونے کی مُہلت مِلتے ہی
ہم تو پاگل ہو جاتے ہیں
لیاقت علی عاصم
کوئی تبصرے نہیں
Hi