"عمر کتنی منزلیں طے کر چکی، کیا رہ گیا دل جہاں ٹھہرا تھا، وہی دل ٹھہرا رہ گیا چاند ڈوبا، رات گزری، روشنی مٹتی گئی ایک سایہ یاد کا دل ...
"عمر کتنی منزلیں طے کر چکی، کیا رہ گیا
دل جہاں ٹھہرا تھا، وہی دل ٹھہرا رہ گیا
چاند ڈوبا، رات گزری، روشنی مٹتی گئی
ایک سایہ یاد کا دل میں چھپا رہ گیا
دوست بچھڑے، بات ختم، قہقہے سب کھو گئے
کیا خبر تھی، درد ہی میرا صلہ رہ گیا
وقت نے سب کچھ بدل ڈالا، مگر کچھ بھی نہ بدلا
میں وہی، تو وہی، فاصلہ رہ گیا
خواب کی تعبیر دیکھی، آنکھ بھی بھیگے بغیر
خوش تھا سب کچھ پا کے، پر کچھ کمی رہ گیا
اب گل بھی خامشی کی داستاں کہتا نہیں
جو کہا دل میں کبھی، دل میں ہی رہ گیا"

کوئی تبصرے نہیں
Hi