Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

یہ واقعہ موجودہ دور کی کرکٹ اور کرکٹرز کے بدلتے ہوئے رجحانات

  یہ واقعہ موجودہ دور کی کرکٹ اور کرکٹرز کے بدلتے ہوئے رجحانات پر نہایت اہم سوالات اٹھاتا ہے۔ آسٹریلوی فاسٹ بولر گلین میگرا کو صرف اس بنیاد ...

 


یہ واقعہ موجودہ دور کی کرکٹ اور کرکٹرز کے بدلتے ہوئے رجحانات پر نہایت اہم سوالات اٹھاتا ہے۔ آسٹریلوی فاسٹ بولر گلین میگرا کو صرف اس بنیاد پر ریڈیو کمنٹری پینل سے ہٹا دیا گیا کہ ان کا تعلق ایک آن لائن جوئے کی کمپنی سے پایا گیا۔ آسٹریلیا کے قومی براڈ کاسٹر ادارے کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ ان کی پالیسی کے مطابق کسی بھی ملازم کا کسی بھی جوئے کے ادارے کے ساتھ کسی قسم کا تعلق نہیں ہو سکتا۔ اسی پالیسی کے تحت 2022 میں میچل جانسن کو بھی اسی طرح کے معاملے پر ہٹا دیا گیا تھا۔


سینیئر کرکٹ تجزیہ نگار اطہر جی کے مطابق یہ فیصلہ صرف ایک فرد تک محدود نہیں بلکہ کرکٹ کی دنیا میں تیزی سے بڑھتی ہوئی کمرشلائزیشن کا عکاس ہے۔ آج کے کرکٹرز اور سابق کھلاڑی بڑی تعداد میں مختلف برانڈز اور کمپنیوں کے ساتھ منسلک ہیں، جن میں اکثر ایسی کمپنیاں بھی شامل ہوتی ہیں جو کھیل کی اقدار اور بورڈز کی پالیسیوں کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتیں۔ اطہر جی کا کہنا ہے کہ اس صورتِ حال سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آج کے دور میں کئی کرکٹرز کا بنیادی مقصد صرف اور صرف پیسہ کمانا رہ گیا ہے، چاہے اس کے لیے کھیل کی اخلاقی حدود اور ادارہ جاتی قوانین کیوں نہ نظر انداز کرنے پڑیں۔


گلین میگرا کو ایشیز سیریز کے آغاز سے محض دو دن قبل کمنٹری پینل سے ہٹایا گیا، جو اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ کرکٹ بورڈز اور براڈ کاسٹرز اب اپنی پالیسیوں پر کسی بھی قسم کی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ خاص طور پر ایسے حساس معاملات میں، جہاں شہرت، شفافیت اور عوامی اعتماد براہ راست جڑے ہوتے ہیں۔


یہ معاملہ صرف ایک کھلاڑی کا نہیں بلکہ ایک بڑے مسئلے کی طرف اشارہ ہے: کرکٹ کی دنیا میں بڑھتی ہوئی جوئے کی کمپنیوں کی مداخلت اور کھلاڑیوں کا ان کے ساتھ مالی فائدے کے حصول کے لیے جڑنا۔ اس عمل سے نہ صرف کھیل کی ساکھ متاثر ہوتی ہے بلکہ نئی نسل کے کھلاڑیوں کے لیے بھی غلط مثال قائم ہوتی ہے۔


کرکٹ کے اداروں کا یہ فرض ہے کہ وہ کھیل کی حرمت اور شفافیت کو برقرار رکھیں، اور کھلاڑیوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی شمولیت اور وابستگیوں پر سوچ سمجھ کر فیصلے کریں۔ کیونکہ آخر میں نقصان کھیل کو ہی پہنچتا ہے، اور تماشائیوں کا بھروسہ کمزور ہوتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں

Hi

ہم سے رابطہ