Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

یکم مئی یومِ مزدور

  تو قادر و عادل ھے مگر تیرےجہاں میں ہیں  تلخ  بہت  بندۂ  مزدور  کے  اوقات ........... یکم مئی یومِ مزدور علامہ اقبالؔ کی شاعری کے ہر دور می...

 



تو قادر و عادل ھے مگر تیرےجہاں میں

ہیں  تلخ  بہت  بندۂ  مزدور  کے  اوقات

...........

یکم مئی یومِ مزدور


علامہ اقبالؔ کی شاعری کے ہر دور میں ہمیں سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف اور بندئہ مزدور کے حق میں بہت سی نظمیں ملتی ہیں لیکن اُن کی طویل نظم ’’خضر راہ‘‘ میں ’’سرمایہ و محنت‘‘ کے ذیلی عنوان کے تحت لکھے گئے ان کے چند اشعار

بندۂ مزدور کو جا کر مرا پیغام دے

خضر کا پیغام کیا ہے یہ پيام کائنات

اے کہ تجھ کو کھا گیا سرمايہ‌‌ دار حيلہ گر

شاخ آہو پر رہی صدیوں تلک تیری برات

دست دولت آفريں کو مزد یوں ملتی رہی

اہل ثروت جیسے دیتے ہیں غریبوں کو زکوٰۃ

ساحر الموط نے تجھ کو دیا برگ حشيش

اور تو اے بے خبر سمجھا اسے شاخ نبات

نسل قومیت کلیسا سلطنت تہذیب رنگ

خواجگی نے خوب چن چن کے بنائے مسکرات

کٹ مرا ناداں خیالی دیوتاؤں کے لیے

سکر کی لذت میں تو لٹوا گیا نقد حیات

مکر کی چالوں سے بازی لے گیا سرمایہ دار

انتہائے سادگی سے کھا گیا مزدور مات

اٹھ کہ اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے

مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

ہمت عالی تو دریا بھی نہیں کرتی قبول

غنچہ ساں غافل ترے دامن میں شبنم کب تلک

نغمۂ بيداریٔ جمہور ہے سامان عیش

قصۂ خواب آور اسکندر و جم کب تلک

آفتاب تازہ پیدا بطن گیتی سے ہوا

آسمان ڈوبے ہوئے تاروں کا ماتم کب تلک

توڑ ڈالیں فطرت انساں نے زنجیریں تمام

دوریٔ جنت سے روتی چشم آدم کب تلک

باغبان چارہ فرما سے یہ کہتی ہے بہار

زخم گل کے واسطے تدبیر مرہم کب تلک

کرمک ناداں طواف شمع سے آزاد ہو

اپنی فطرت کے تجلی زار میں آباد ہو

....................

کوئی تبصرے نہیں

Hi