یوم مزدور پر شاعری .... رہتا نہیں انسان تو مٹ جاتا ہے غم بھی سو جائیں گے اک روز زمیں اوڑھ کے ہم بھی احسان دانش ..... اب ان کی خواب گاہوں م...
یوم مزدور پر شاعری
....
رہتا نہیں انسان تو مٹ جاتا ہے غم بھی
سو جائیں گے اک روز زمیں اوڑھ کے ہم بھی
احسان دانش
.....
اب ان کی خواب گاہوں میں کوئی آواز مت کرنا
بہت تھک ہار کر فٹ پاتھ پر مزدور سوئے ہیں
نفس انبالوی
......
اس لیے سب سے الگ ہے مری خوشبو عامیؔ
مشک مزدور پسینے میں لیے پھرتا ہوں
عمران عامی
......
خون مزدور کا ملتا جو نہ تعمیروں میں
نہ حویلی نہ محل اور نہ کوئی گھر ہوتا
حیدر علی جعفری
......
میں اک مزدور ہوں روٹی کی خاطر بوجھ اٹھاتا ہوں
مری قسمت ہے بار حکمرانی پشت پر رکھنا
احتشام الحق صدیقی
.....
میں نے انورؔ اس لیے باندھی کلائی پر گھڑی
وقت پوچھیں گے کئی مزدور بھی رستے کے بیچ
انور مسعود
.....
سو جاتے ہیں فٹ پاتھ پہ اخبار بچھا کر
مزدور کبھی نیند کی گولی نہیں کھاتے
منور رانا
.....
تیری تابش سے روشن ہیں گل بھی اور ویرانے بھی
کیا تو بھی اس ہنستی گاتی دنیا کا مزدور ہے چاند؟
شبنم رومانی
.....
تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات
علامہ اقبال
.....
زندگی اب اس قدر سفاک ہو جائے گی کیا
بھوک ہی مزدور کی خوراک ہو جائے گی کیا
رضا مورانوی
......
آنے والے جانے والے ہر زمانے کے لیے
آدمی مزدور ہے راہیں بنانے کے لیے
حفیظ جالندھری
.....
اب تک مرے اعصاب پہ محنت ہے مسلط
اب تک مرے کانوں میں مشینوں کی صدا ہے
تنویر سپرا
......
بلاتے ہیں ہمیں محنت کشوں کے ہاتھ کے چھالے
چلو محتاج کے منہ میں نوالہ رکھ دیا جائے
رضا مورانوی
......
دولت کا فلک توڑ کے عالم کی جبیں پر
مزدور کی قسمت کے ستارے نکل آئے
نشور واحدی
......
دنیا میری زندگی کے دن کم کرتی جاتی ہے کیوں
خون پسینہ ایک کیا ہے یہ میری مزدوری ہے
منموہن تلخ
.....
ہونے دو چراغاں محلوں میں کیا ہم کو اگر دیوالی ہے
مزدور ہیں ہم مزدور ہیں ہم مزدور کی دنیا کالی ہے
جمیلؔ مظہری
.....
انہی حیرت زدہ آنکھوں سے دیکھے ہیں وہ آنسو بھی
جو اکثر دھوپ میں محنت کی پیشانی سے ڈھلتے ہیں
جمیلؔ مظہری
......
کچل کچل کے نہ فٹ پاتھ کو چلو اتنا
یہاں پہ رات کو مزدور خواب دیکھتے ہیں
احمد سلمان
....
لے کے تیشہ اٹھا ہے پھر مزدور
ڈھل رہے ہیں جبل مشینوں میں
وامق جونپوری
.....
لوگوں نے آرام کیا اور چھٹی پوری کی
یکم مئی کو بھی مزدوروں نے مزدوری کی
افضل خان
.....
میں کہ ایک محنت کش میں کہ تیرگی دشمن
صبح نو عبارت ہے میرے مسکرانے سے
مجروح سلطانپوری
....
محنت کر کے ہم تو آخر بھوکے بھی سو جائیں گے
یا مولا تو برکت رکھنا بچوں کی گڑ دھانی میں
ولاس پنڈت مسافر
.....
مل مالک کے کتے بھی چربیلے ہیں
لیکن مزدوروں کے چہرے پیلے ہیں
تنویر سپرا
کوئی تبصرے نہیں
Hi