ہنس نہیں سکتے شگُوفے تازگی سے رُوٹھ کر ہم زمانے میں جئے ہیں ، زندگی سے رُوٹھ کر زلفِ جاناں سے مِلی فکر و نظر کی چاندنی ظُلمتیں ہم نے ن...
ہنس نہیں سکتے شگُوفے تازگی سے رُوٹھ کر
ہم زمانے میں جئے ہیں ، زندگی سے رُوٹھ کر
زلفِ جاناں سے مِلی فکر و نظر کی چاندنی
ظُلمتیں ہم نے نکھاریں روشنی سے رُوٹھ کر
خود منانے کیلئے آئے مجھے دیر و حرم
سجدۂ الہام پایا ، بندگی سے رُوٹھ کر
غم سے رونق ہو گئی کاشانۂ تقدیر میں
مطمئن ہے دِل کی دُنیا ہر خُوشی سے رُوٹھ کر
ایک دِن ساقی یہی ٹُوٹے ہُوئے جام و سبُو
مَیکدے ترتیب دیں گے تِشنگی سے رُوٹھ کر
سوچتے ہیں حسرتوں کے موڑ پر شام و سحر
جائیں گے ساغرؔ کہاں، اُن کی گلی سے رُوٹھ کر
ساغر صدیقی
#everyonehighlightsfollowers

کوئی تبصرے نہیں
Hi