Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

آج رُوٹھے ہُوئے ساجن کو بہت یاد کیا

  آج رُوٹھے ہُوئے ساجن کو  بہت یاد کیا اپنے اُجڑے ہُوئے گُلشن کو بہت یاد کیا جب کبھی گردشِ تقدیر نے گھیرا ہے ہمیں  گیسُوئے یار کی اُلجھن کو ...

 



آج رُوٹھے ہُوئے ساجن کو  بہت یاد کیا

اپنے اُجڑے ہُوئے گُلشن کو بہت یاد کیا


جب کبھی گردشِ تقدیر نے گھیرا ہے ہمیں

 گیسُوئے یار کی اُلجھن کو ،،، بہت یاد کیا


شمع کی جوت پہ جلتے ہُوئے پروانوں نے

 اِک  تِرے  شعلۂ  دامن  کو  بہت  یاد  کیا


جس کے ماتھے پہ نئی صُبح کا جُھومر ہو گا

 ہم نے اُس وقت کی دُلہن  کو  بہت  یاد  کیا


آج ٹُوٹے ہُوئے سپنوں کی بہت یاد آئی

 آج بِیتے ہُوئے ساون کو بہت یاد کیا


ہم سرِ طور بھی مایوسِ تجلّی ہی رہے

  اُس درِ یار کی چلمن کو بہت یاد کیا


 مطمئن ہو ہی گئے دام و قفس میں ساغرؔ

ہم  اسیروں  نے  نشیمن  کو  بہت  یاد  کیا


(درویش شاعر)

ساغرؔ صدیقی ¹⁹⁷⁴-¹⁹²⁸

کوئی تبصرے نہیں

Hi

ہم سے رابطہ