ساغر صدیقی کی بہترین شاعری ، ، ہے دعا یاد مگر حرفِ دعا یاد نہیں ، میرے نغمات کو اندازِ ء نوا یاد نہیں ، ہم نے جن کے لیے راہوں میں بچھایا ت...
ساغر صدیقی کی بہترین شاعری ، ،
ہے دعا یاد مگر حرفِ دعا یاد نہیں ،
میرے نغمات کو اندازِ ء نوا یاد نہیں ،
ہم نے جن کے لیے راہوں میں بچھایا تھا لہو ،
ہم سے کہتے ہیں وہی عہدِ وفا یاد نہیں ،
زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے ،
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا، یاد نہیں ،
میں نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی ہے ،
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں ،
کیسے بھر آئیں سرِ شام کسی کی آنکھیں ،
کیسے تھرائی ستاروں کی ضیا یاد نہیں ،
صرف دھند لائے ستاروں کی چمک دیکھی ہے ،
کب ہوا کون ہوا مجھ سے خفا یاد نہیں ،
آؤ اک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں ،
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں ،

کوئی تبصرے نہیں
Hi