Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

عَلامہ مُحمد اِقبال کہ ميں خود بھی تو ہوں اقبال اپنے نکتہ چينوں ميں

  جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں وہ نِکلے ميرے ظُلمت خانہ دِل کے مکينوں ميں حقيقت اپنی آنکھوں پر نماياں جب ہوئی اپنی ...

 


جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں
وہ نِکلے ميرے ظُلمت خانہ دِل کے مکينوں ميں

حقيقت اپنی آنکھوں پر نماياں جب ہوئی اپنی
مکاں نکلا ہمارے خانہ دل کے مکينوں ميں

اگر کچھ آشنا ہوتا مذاق جبہہ سائی سے
تو سنگ آستاں کعبہ جا ملتا جبينوں ميں

کبھی اپنا بھی نظارہ کيا ہے تو نے اے مجنوں
کہ لیلی کی طرح تو خود بھی ہے محمل نشينوں ميں

مہينے وصل کے گھڑيوں کی صورت اڑتے جاتے ہيں
مگر گھڑياں جدائی کی گزرتی ہيں مہينوں ميں

مجھے روکے گا تو اے ناخدا کيا غرق ہونے سے
کہ جن کو ڈوبنا ہو ، ڈوب جاتے ہيں سفينوں ميں

چھپايا حسن کو اپنے کليم اللہ سے جس نے
وہی ناز آفريں ہے جلوہ پيرا نازنينوں ميں

جلا سکتی ہے شمع کشتہ کو موج نفس ان کی
الہي! کيا چُھپا ہوتا ہے اہلِ دل کے سينوں ميں

تمنا درد دل کی ہو تو کر خدمت فقيروں کی
نہيں ملتا يہ گوہر بادشاہوں کے خزينوں ميں

نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی ، ارادت ہو تو ديکھ ان کو
يد بيضا ليے بيٹھے ہيں اپنی آستينوں ميں

ترستی ہے نِگاہ نا رسا جِس کے نظارے کو
وہ رونق انجمن کي ہے انہی خلوت گزينوں ميں

کسی ايسے شرر سے پھونک اپنے خرمن دل کو
کہ خورشيد قيامت بھی ہو تيرے خوشہ چينوں ميں

محبت کے ليے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا
يہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہيں نازک آبگينوں ميں

سراپا حُسن بن جاتا ہے جِس کے حُسن کا عاشق
بھلا اے دل حسيں ايسا بھی ہے کوئی حسينوں ميں

پھڑک اٹھا کوئی تيری ادائے 'ما عرفنا' پر
ترا رتبہ رہا بڑھ چڑھ کے سب ناز آفرينوں ميں

نماياں ہو کے دکھلا دے کبھی ان کو جمال اپنا
بہت مُدت سے چرچے ہيں ترے باريک بينوں ميں

خموش اے دل! ، بھری محفل ميں چلانا نہيں اچھا
ادب پہلا قرينہ ہے محبت کے قرينوں ميں

بُرا سمجھوں انھيں مُجھ سے تو ايسا ہو نہيں سکتا
کہ ميں خود بھی تو ہوں اقبال اپنے نکتہ چينوں ميں

کوئی تبصرے نہیں

Hi