Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

درویشی بھی عیاری ہے

  درویش کا کیا مطلب ہے ؟ درویش وہ فقیر ہوتا ہے جو اللہ کی راہ میں فقر اختیار کرتا ہے ۔ درویش جتنا تنگ دست ہوتا ہے اتنا ہی خوش رہتا ہے۔ دروی...

 




درویش کا کیا مطلب ہے ؟ درویش وہ فقیر ہوتا ہے جو اللہ کی راہ میں فقر اختیار کرتا ہے ۔ درویش جتنا تنگ دست ہوتا ہے اتنا ہی خوش رہتا ہے۔ درویش کو ہم صوفی اور فقیر بھی کہتے ہیں ۔ اصلی درویش انسانوں سے کچھ نہیں مانگتا ۔ وہ صرف اللہ سے مانگتا ہے لیکن آجکل آپکو ایسے کئی درویش ، صوفی اور فقیر ملیں گےجو ہر وقت کسی نہ کسی سے کچھ نہ کچھ مانگتے رہتے ہیں۔ ایسے جعلی درویشوں کے بارے میں علامہ اقبال نے کہاتھا
خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں
کہ درویشی بھی عیاری ہے سلطانی بھی عیاری
میں ایسے دو تین صاحبان کو جانتا ہوں جو بڑے فخر سے اپنے آپکو درویش قرار دیتے ہیں لیکن علامہ اقبال سے شدید بغض رکھتے ہیں کیونکہ علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں کو نہ صرف درویشوں بلکہ کچھ سلطانوں کی عیاری سے بھی خبردار کر دیا تھا۔ اقبال نے جس درویشی کو عیاری قرار دیا ہے اُسے پہچاننے کا کیا پیمانہ ہے ؟ آج کے دور میں درویش اور صوفی بہت کم ملتے ہیں اور جو ملتے ہیں وہ اپنی ہی زبان و قلم سے خود کو درویش قرار دیتے ہیں ۔ ایسے خود ساختہ درویش بظاہر امن پسندی اور رواداری کا راگ الاپتے ہیں لیکن انکا دل آزادی کی دو تحریکوں کیخلاف نفرت سے بھرا نظر آئیگا۔ یہ جب بھی بات کرینگے تو گھما پھرا کر کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکار کریں گے ۔ یہ خود ساختہ درویش کشمیر کی تحریک آزادی کو بھارت اور پاکستان کی دوستی کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں ۔ آجکل یہ خود ساختہ درویش فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کو ایک شدت پسند گروہ قرار دیکر اسکا صفایا کرنا چاہتے ہیں اور حماس کیخلاف کارروائی کیلئےپاکستانی فوج کو غزہ بھیجنے میں کوئی قباحت نہیں سمجھتے حالانکہ پاکستانی فوج ایسی کسی کارروائی کا حصہ بننے کیلئے تیار نہیں جس کا بالواسطہ یا بلاواسطہ اسرائیل کو فائدہ ہو۔آنیوالے دنوں میں ایسے بہت سے خود ساختہ درویش، روشن خیال علماء، دانشور، سیاستدان اور ’’سلطان‘‘بے نقاب ہونے والے ہیں جو غزہ میں قیام امن کے نام پر ایک ایسے بندوبست کی حمایت کریں گے جس کا اصل فائدہ اسرائیل کو ہو گا۔ درویشی اور سلطانی میں فرق ختم ہو جائے گا ۔ آپکو ہر طرف عیاری ہی عیاری نظر آئے گی ۔ غزہ سب کو بے نقاب کرد ے گا۔پھر یہ درویش اور سلطان اسرائیل کیساتھ دوستی کے حق میں دلائل تراشنا شروع کرینگے ۔ جب ہم جیسے جاہل اور’’جذباتی ‘‘ لوگ اسرائیل کے ساتھ دوستی کو اقبال اور قائد اعظم کے نظریات سے بے وفائی قرار دینگے تو یہ خود ساختہ درویش تلوارسونت کر اقبال کے خلاف کھڑے ہو جائیں گے اور اقبال کو بھی انتہا پسندوں کا ساتھی قرار دیں گے کیونکہ اقبال نے کہا تھا
نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری
کے فقر خانقاہی ہے فقط اندوہ و دلگیری
آج کے خود ساختہ درویش ، صوفی ، عالم اور دانشور اپنی گفتار میں تو رسم شبیری کا بہت ذکر کرتے ہیں لیکن جب کوئی اپنے کردار میں رسم شبیری کی جھلک دکھائے تو اُسے شدت پسند اور دہشت گرد قرار دینے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے ۔ آج ساری مہذب دنیا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو دور جدید کا ہٹلر اور اس صدی کا سب سے بڑا دہشت گرد قرار دے رہی ہے لیکن ہمارے خود ساختہ درویش حماس کیخلاف نفرت کی آگ میں جل رہےہیں ۔ ان جعلی درویشوں،صوفیوں اور علماء نے شرم الشیخ میں حماس اور اسرائیل میں امن معاہدے کے بعد گلا پھاڑ پھاڑ کر کہاتھا کہ اب تو حماس نے بھی اسرائیل سے دوستی کرلی تو پھر پاکستان میں اسرائیل کیخلاف احتجاج کی کیا ضرورت ہے ؟ ہم جیسے ’’جاہل اور جذباتی ‘‘ لوگوں نے بار بار خبردار کیا کہ حماس کی طرف سے اسرائیلی پرغمالیوں کی رہائی کے بعد غزہ پر دوبارہ بمباری شروع ہو جائے گی ۔اب جبکہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بعد روزانہ غزہ پر بمباری ہو رہی تو پاکستان کی حکومت بھی اسرائیل کی مذمت کرنے پر مجبور ہو چکی ہے۔ ایک اور ستم یہ ہوا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ جسے ہم نوبل امن انعام کیلئے بار بار نامزد کئے جا رہے تھے اُس نے پاکستان کے دشمن بھارت کے ساتھ دفاعی تعاون کا دس سالہ معاہدہ کر لیا ۔ ہماری حکومت روزانہ کہتی ہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھارت دہشت گردی کروا رہا ہے ۔ افغان طالبان کو بھی بھارت کا سہولت کار قرار دیا جا رہا ہے لیکن جس ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ دفاعی تعاون کا معاہدہ کر لیا وہ نوبل امن انعام کا حقدار کیسے ہو گیا ؟ یہ ٹھیک ہے کہ ٹرمپ نے بار بار پاکستان کے ہاتھوں سات بھارتی طیاروں کی تباہی کا ذکر کیا اور نریندر مودی کو خوار بھی کیا لیکن ٹرمپ یہ سب اپنے فائدے کیلئے کر رہے تھے۔ٹرمپ چاہتے تھے کہ بھارت کی طرف سے روس کے ساتھ تیل کی خریداری بند کی جائے اور بھارت اس خطے میں امریکا کی شرائط پر چین کے خلاف دفاعی تعاون کو آگے بڑھائے۔ ٹرمپ بھارت کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔ ٹرمپ کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات میں پہلے جیسی گرمجوشی قائم نہ رہے ۔ وہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کو معاہدہ ابراہیمی میںشامل کرنا چاہتے ہیں ۔ مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر پاکستان اور اسرائیل میں سفارتی تعلقات کو قائم کرانے کے بعد وہ غزه امن پلان کی طرز پر ایک کشمیر امن پلان بھی سامنے لائیں گے۔ ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ایک تقریر کرنا چاہتے ہیں۔ اس تقریر میں وہ کہیں گے دیکھو میں نے ایک اور امن معاہدہ کروا دیا اور پھر نریندر مودی بھی انہیں نوبل امن انعام کیلئے نامزد کر سکتے ہیں جسکے بعد کئی خود ساختہ درویش ٹرمپ کی محبت میں ڈوب کر پاؤں میں گھنگرو باندھ لیں گے۔ گھنگرو باندھ کر وہ خودساختہ ملنگ کے مرتبے پر فائز ہو جائیں گےاور ناچنا شروع کر دیں گے۔ہم جیسے جاہل اور جذباتی لوگ ابھی تک یہی سمجھتے ہیں کہ جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوتا اور مسجد اقصٰی سے اسرائیل کا قبضہ ختم نہیں ہوتا پاکستان معاہدہ ابراہیمی کا حصہ نہیں بنے گا اور حماس کو غیر مسلح کرنے کیلئے اپنی فوج بھی غزہ نہیں بھیجے گا۔ ہماری اسرائیل سے کوئی دشمنی نہیں کیونکہ حضرت یعقوب علیہ السلام کا عبرانی نام اسرائیل تھا اور انکے ایک بیٹے کا نام یہودہ تھا۔ ہم تو فیض ، جالب اور فراز کی طرح سرزمین فلسطین پر صیہونیوں کے غاصبانہ قبضے کے خلاف ہیں۔ ہم نے اپنے آپ کو یہ تسلی بھی دے رکھی ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا پاکستان کا کوئی وزیر اعظم ٹرمپ کو خوش کرنے کیلئے نریندر مودی کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر جھومتے ہوئے تصویریں نہیں بنوائے گا اور خود ساختہ درویشیوں کی عیاری کسی کام نہ آئے گی ۔ یاد رکھئے ! اصلی درویشوں کے گیسو دراز ہوتے ہیں لیکن آجکل کئی جعلی درویش اتنے بے باک ہیں کہ اصلی درویشوں کا حلیہ اختیار کرنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کرتے ۔ لاہور کے ایک بے باک مولانا صاحب تو کافی سال پہلے اسرائیل کاعلانیہ دورہ بھی کر چکے ہیں اور بدستور مولانا کے مقام و مرتبے پر فائز ہیں۔ اس طرح کے کچھ مزید بے باک مولانا اور خودساختہ درویش آنے والے دنوں میں آپکو’’سلطانوں “ کی سرپرستی میں اسرائیل کے ساتھ دوستی کے راگ الاپتے نظر آئیں گے اور جب ہم جیسے جاہل اور جذباتی لوگ ان درویشوں اور سلطانوں کی عیاری پر شور مچائیں گے تو ہمیں بھی فیض، جالب اور فراز کی طرح غدار قرار دیدیا جائے گا اور ہم مرتے دم تک اس غداری پر فخر کرینگے

کوئی تبصرے نہیں

Hi

ہم سے رابطہ