Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

سر صحرا مسافر کو ستارہ یاد رہتا ہے

  عدیم ہاشمی سر صحرا مسافر کو ستارہ یاد رہتا ہے میں چلتا ہوں مجھے چہرہ تمہارا یاد رہتا ہے تمہارا ظرف ہے تم کو محبت بھول جاتی ہے ہمیں تو جس ن...

 



عدیم ہاشمی


سر صحرا مسافر کو ستارہ یاد رہتا ہے

میں چلتا ہوں مجھے چہرہ تمہارا یاد رہتا ہے


تمہارا ظرف ہے تم کو محبت بھول جاتی ہے

ہمیں تو جس نے ہنس کر بھی پکارا یاد رہتا ہے


محبت میں جو ڈوبا ہو اسے ساحل سے کیا لینا

کسے اس بحر میں جا کر کنارہ یاد رہتا ہے


بہت لہروں کو پکڑا ڈوبنے والے کے ہاتھوں نے

یہی بس ایک دریا کا نظارہ یاد رہتا ہے


صدائیں ایک سی یکسانیت میں ڈوب جاتی ہیں

ذرا سا مختلف جس نے پکارا یاد رہتا ہے


میں کس تیزی سے زندہ ہوں میں یہ تو بھول جاتا ہوں

نہیں آنا ہے دنیا میں دوبارہ یاد رہتا ہے

کوئی تبصرے نہیں

Hi

ہم سے رابطہ