Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

جون 1968میں ولی خان نیپ کے مرکزی صدر بنے۔ 13نومبر کو گرفتار کرلئے گئے اور مارچ 1969میں رہا ہوئے

  جون 1968میں ولی خان نیپ کے مرکزی صدر بنے۔ 13نومبر کو گرفتار کرلئے گئے اور مارچ 1969میں رہا ہوئے۔ 8 فروری 1975 کو بم دھماکے میں حیات محمد ...

 



جون 1968میں ولی خان نیپ کے مرکزی صدر بنے۔ 13نومبر کو گرفتار کرلئے گئے اور مارچ 1969میں رہا ہوئے۔ 8 فروری 1975 کو بم دھماکے میں حیات محمد شیر پائو کے انتقال کے بعد اسی رات لاہور سے آتے ہوئے گجرات کے قریب گرفتار کرلئے گئے اور 1977میں عدالت کے حکم پر رہائی ملی۔

حیدرآباد سازش کیس میں آپ کے خلاف 500سے زیادہ گواہ تھےآپ جیل میں تھے اور 19مہینے میں صرف 22گواہ پیش ہوئے۔ 

اس سست روی پر خان صاحب نے جج سے کہا جناب عالی! آب حیات کا انتظام کیجئے۔ 

آپ خود بھی پی لیں، مجھے اور گواہوں کو بھی پلالیں تاکہ مقدمے کے فیصلے تک سب زندہ رہیں۔

ولی خان پر چار مرتبہ قاتلانہ حملے ہو ئے۔ 

آپ کی جماعت نیپ پر دو مرتبہ 26نومبر 1971اور 9فروری 1975کو پابندی لگی۔ 

بھٹو مرحو م جب قومی اسمبلی میں قائد ایوان تھے تو آپ قائد حزب اختلاف تھے۔

جب بھی آپ نے کسی حکمراں کی اصولوں کی بنیاد پر مخالفت کی تو آپ پر فوری غداری کے فتوے لگائے گئے، حالانکہ آپ کی حب الوطنی کا تو یہ عالم تھا کہ جب مشرقی پاکستان میں شورش برپا ہوئی تو شیخ مجیب الرحمن سے ملاقات کیلئے ڈھاکہ گئے۔ 

شیخ مجیب نے کہا کہ پاکستان توہم نے بنایا جبکہ آپ متحدہ ہندوستان کے حامی تھے، 

اب آپ پاکستان بچانے کی بات کررہےہیں۔ 

ولی خان کا جواب تھا تقسیم ہند کے سلسلے میں ہمارا علیحدہ موقف تھا لیکن اب یہ ہمارا ملک ہے۔خان صاحب خداداد صلاحیتوں سے مالا مال اور بیدار مغز سیاستدان تھے۔ 

صدر ایوب کی گول میز کانفرنس میں جب شیخ مجیب کی تقریر کے بعد خطاب کے لئے ولی خان آئے تو ولی خان نے کہا کہ دراصل یہ ( شیخ مجیب ) 54 فیصد اکثریتی آبادی کا نمائندہ 46فیصد اقلیتی آبادی کے نمائندوں سے اپنے حق کا مطالبہ کررہا ہے، 

جس پر شیخ مجیب نے برملا اعتراف کیا کہ جو بات میں 22صفحات پر مشتمل تقریر میں واضح نہ کرسکا اسے آپ نے ایک جملے میں بیان کردیا۔

آج پاکستانی عوام دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں، لیکن جب ولی خان نے کہا کہ جو بوئو گے وہی کاٹو گے، افغانستان میں کفر اور اسلام کی نہیں روس اور امریکہ کی جنگ ہے، 

تو حسب روایت ملکی و امریکی ایجنسیوں کے تنخواہ داروں نے آپ کو روس کے ایجنٹ کے طعنے دئیے۔ آج وہی عناصر یہ تسلیم کرتے ہیں کہ کس طرح ڈالروں و اسلحے کے ذریعے امریکہ کی خاطر نام نہاد جہاد برپا کیا گیا تھا۔

ولی خان پر جس تیزی سے غداری کے الزامات لگے،

اسی مستعدی سے غدار کہنے والے حکمرانوں نے اپنی ضرورت کیلئے حب الوطنی کی اسناد سے سرفراز کیا ۔

اُن دنوںمعروف کارٹونسٹ یوسف لودھی کے ایک کارٹون کو بہت شہرت ملی، 

جس کا عنوان تھا’’ولی خان تاحکمِ ثانی محبِ وطن قرار دئیے گئے‘‘راقم کے زمانہ طالب علمی میں خان صاحب کراچی پریس کلب آئے، 

خطاب کے بعد ایک صحافی نے جذباتی انداز میں سوال کیا ، سناہے آپ پاکستان توڑنا چاہتے ہیں؟ 

ولی خان کا جواب تھا، بیٹا!آپ نے’ سنا‘ ہے میں پاکستان توڑنا چاہتا ہوں، نہ جانے کب توڑوں گا، 

لیکن جنہوں نے توڑ کے رکھ دیا ہےاُن کو آپ نے کیا سزا دی...؟ 

ولی خان کہا کرتے تھے کہ اگر ہم غدار ہیں تو کوئی یہ ثابت کرے کہ ہم نے قیام پاکستان کے بعد کب اور کتنی مرتبہ مسلح بغاوت کی؟ 

ہم نے آزادی کی شمع روشن کی تو غدار ٹھہرے اور جن لوگوں نے انگریز کی چاکری کی وہ محب وطن بن گئے!

#idreeskhanofficial

#ANPTheOnlyHope

#پښتانه

#idreeslala

کوئی تبصرے نہیں

Hi

ہم سے رابطہ