محمد مہندر سنگھ شفیع سنہ 1947 کے ہنگاموں میں دس سال کے تھے۔ یہ دو مذہبی گھرانوں کی زندگی جی چکے ہیں۔ جب چھوٹے تھے تو مسلم گھرانا ملا لیکن جی...
محمد مہندر سنگھ شفیع سنہ 1947 کے ہنگاموں میں دس سال کے تھے۔ یہ دو مذہبی گھرانوں کی زندگی جی چکے ہیں۔ جب چھوٹے تھے تو مسلم گھرانا ملا لیکن جیسے ہی عمر بڑھتی گئی تو حالات نے انہیں ایک سکھ گھرانا دیا۔ اس وقت محمد مہندر سنگھ انڈین پنجاب کے شہر فیروز پور میں آباد ہیں جبکہ ان کے بھائی اللہ بخش اور نعمت علی پاکستانی پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں مقیم ہیں۔ ان کے نام کی طرح ان کی کہانی بھی مختلف ہے۔
محمد مہندر سنگھ کے ساتھ بیٹھی پروفیسر نونیکا دتہ انڈین شہر دہلی سے ہیں۔ جس وقت پروفیسر نونیکا سے میری گفتگو ہوئی اس وقت وہ 1947 کے ہنگاموں سے متعلق تحقیق کر رہی تھیں۔ ’وہ نہایت ضعیف دکھائی دے رہے تھے۔ چہرے پر گہری جھریوں کی وجہ سے ان کی آنکھیں واضح دکھائی نہیں دے رہی تھیں لیکن میں جب بھی سوال کرتی تو ان کی آنکھوں سے آنسو ٹپکنا شروع ہو جاتے تھے۔ وہ ہر بات شروع کرنے سے پہلے ’ہم بچھڑ گئے‘ دہراتے اور اپنی داستان سناتے۔‘
یہ الفاظ ہیں انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں قائم جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر نونیکا دتہ کے، جن کی بدولت انڈیا میں موجود مہندر سنگھ کو پاکستان میں اپنے بھائیوں کا سراغ ملا۔ ان کے ایک گوگل سرچ نے دہائیوں سے بچھڑے بھائیوں کو ایک ایسے ڈرامائی انداز میں ملایا کہ میں بذات خود آج تک حیران ہوں۔
مہندر سنگھ اور پاکستان میں ان کے سگے بھائیوں اللہ بخش اور نعمت علی کی کہانی سناتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’یہ سنہ 1947 میں بچھڑنے والے بھائیوں کے ملاپ کی ایک ایسی کہانی ہے جس میں جدا ہونے والوں نے براہ راست بہت کم کوشش کی لیکن اوپر والا خود راستے بناتا گیا۔‘ یہ بھائی صرف ایک گوگل سرچ کی بدولت آپس میں مل پائے ہیں۔ جب اس سٹوری پر میں کام کر رہا تھا تو مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ یوں ہر مرحلے پر کیسے ہر چیز ان کے فیور میں ہوتی گئی؟ کیسے ایک رات پروفیسر نونیکا دتہ اپنے موبائل پر چند الفاظ سرچ کرتی ہیں اور یہ دونوں بھائی آپس میں مل پاتے ہیں؟ کیسے وہ انڈین پنجاب اور عباس خان لاشاری پاکستانی پنجاب میں مختلف اوقات میں ایک ہی کیس پر کام کر رہے تھے؟ کیسے ایک مسلمان شخص سکھ گھرانے میں پلا بڑا؟ آخر کیسے دہائیوں بعد ان بھائیوں کا ملاپ ہو پایا؟ ان تمام سوالوں کے جواب کے لیے سٹوری پر کام کیا ہے جو آپ پن کمینٹ میں ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
ادیب یوسفزئی

کوئی تبصرے نہیں
Hi