مفت کی شراب قاضی بھی نہیں چھوڑتا کا عملی مظاہرہ دیکھنا ہو تو کسی انٹرنیشنل ائیر لائن کی پرواز میں بیٹھ کر بیرون ملک کا سفر اختیار کرو جہاز...
مفت کی شراب قاضی بھی نہیں چھوڑتا کا عملی مظاہرہ دیکھنا ہو تو کسی انٹرنیشنل ائیر لائن کی پرواز میں بیٹھ کر بیرون ملک کا سفر اختیار کرو جہاز لاہور ، اسلام آباد یا کراچی کی حدود سے نکل کر جیسے ہی فضا میں سیدھا ہوتا ہے اور فضائی میزبان ٹرالی پر بوتلیں کھنکاتی راہداری میں نمودار ہوتی ہے اکثر مسافر گردنیں گھما گھما کر اپنی باری کا انتظار کرنے لگتے ہیں اور پھر کچھ ہی دیر میں نہ کوئی بندہ رہتا ہے نہ کوئی بندہ نواز اور ہمارے ایمان یوں رخصت پر چلے جاتے ہیں جیسے مذہب کا معاملہ خالصتا پاکستانی حدود تک تھا ...
معلوم نہیں زمین پر یاد رہ جانے والا خدا تیس ہزار فٹ کی بلندی پر بجائے نذدیک ہونے کے ہمیں بھول کیسے جاتا ہے پتہ نہیں اسقدر موت کے نذدیک ہونے پر ہم اس سے غافل کیسے ہو جاتے ہیں اور پتہ نہیں خوفزدہ ہونے کی بجائے ہم اس قدر نڈر کیسے ہو جاتے ہیں کہ احکامات خداوندی کو بھی خاطر میں نہیں لاتے ...
میں اکثر جہاز میں بیٹھا اور لوگوں کو جھومتے جھامتے دیکھتا ہوا سوچتا ہوں کہ مذہب شاید اختیار کرنے کا نام ہے نافذ کرنے کا نام نہیں اور گناہ کی طاقت نا ہونے پر اس سے رکنے کا نام ایمان نہیں بلکہ تقوی یوں ہے کہ مفت کی شراب دیکھ کر بھی خوف الہی میں اسے دھتکار کر اورنج جوس منگوا لیا جائے ...
تحریر : احمد افتخار قیصرانی

کوئی تبصرے نہیں
Hi