ہاکی ورلڈکپ ائر مارشل نور خان کا آئیڈیا تھا جنہوں نے 1969 میں پاکستان میں منعقدہ ایک ہاکی ٹورنامنٹ کے دوران آئیڈیا اور ٹرافی اس وقت انٹرنی...
ہاکی ورلڈکپ ائر مارشل نور خان کا آئیڈیا تھا جنہوں نے 1969 میں پاکستان میں منعقدہ ایک ہاکی ٹورنامنٹ کے دوران آئیڈیا اور ٹرافی اس وقت انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے صدر رینی فرینک کو پیش کی- نور خان نے ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستان کو دئیے جانے کی صورت میں تمام ٹیموں کے اخراجات ادا کرنے کی ہامی بھی بھر لی اور یوں جب پہلے ہاکی ورلڈکپ 1971 کی منصوبہ بندی ہوئی تو میزبان پاکستان ہی تھا- لیکن پھر اس وقت کے سیاسی حالات کے پیش نظر یہ میزبانی سپین کو مل گئی اور یوں یہ ٹورنامنٹ بارسلونا میں منعقد کیا گیا-
ٹورنامنٹ میں دس ٹیموں نے حصہ لیا, پاکستان نے پہلے ہی میچ میں آسٹریلیا کو 5-2 اور دوسرے میں جاپان کو 1-0 سے شکست دے دی لیکن ہالینڈ کے خلاف میچ 3-3 سے برابر رہا اور سپین سے 3-2 کی شکست ہوئی تو سمی فائنل میں رسائی مشکل ہو گئی- وہ تو بھلا ہو جاپان کا جس نے ہالینڈ کو شکست دے دی اور پاکستان ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ گئی- کہتے ہیں کہ سپین کے خلاف میچ کے دوران میچ ریفری تبدیل کیا گیا جس پر پاکستانی ٹیم نے احتجاج بھی کیا لیکن بے اثر رہا-
سیمی فائنل میں پاکستان کا مقابلہ انڈیا سے تھا اور اس میچ میں ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول سکور کرنے والے تنویر ڈار ان فٹ ہو گئے- تنویر ڈار پلنٹی کارنر سپیشلسٹ تھے اور ابتدائی میچز میں آسٹریلیا اور ہالینڈ کے خلاف ہیٹ ٹرک سمیت 8 گول کر چکے تھے- سیمی فائنل کے دوران انڈیا کو ایک صفر سے سبقت حاصل تھی جب تنویر ڈار نے ایک گیند کو سکوپ کی صورت میں رشید جونئر کو پاس دے ڈالا- اس پاس پر گول ہوا اور یوں میچ برابر ہو گیا لیکن گول کا جشن تنویر ڈار کے لئے ٹورنامنٹ کا اختتام ثابت ہوا- تنویر ڈار خوشی سے اچھل تو پڑے پر لینڈنگ غلط ہو گئی اور گھٹنہ مڑ گیا- یوں تنویر ڈار نے صرف اس میچ بلکہ فائنل سے بھی باہر ہو گئے-
میچ کے اختتام میں 13 منٹ باقی تھے اور مقابلہ ایک ایک گول سے برابر تھا جب پاکستانی ٹیم کو پلنٹی کارنر ملا- تنویر ڈار کھیلنے کا قابل نہ تھے, ایسے میں کپتان خالد محمود نے منورالزماں کو پلنٹی کارنر ہٹ لگانے کا کہا- منور کا یہ صرف دوسرا میچ تھا پر انہوں نے اعصاب پر قابو رکھا اور یوں گول ہو گیا اور یہ ایک فیصلہ کن گول تھا- منور اس کے بعد انڈیا کے خلاف گول کرنے کے لئے مشہور رہے جب انہوں نے 1974 اور 1978 کے ایشین گیمز کے فائنل میں انڈیا کے خلاف گول کر دئیے-
فائنل سپین کی ٹیم کے خلاف تھا اور وہ گروپ میچ میں پاکستان کو شکست دے چکی تھی- ایک سخت مقابلہ ہوا جس میں ایک ہی گول ممکن ہو سکا اور خوش قسمتی کی بات یہ کہ وہ گول پاکستان کی جانب سے ہوا- وہ پاکستان کو ملنے والا چوتھا پلنٹی کارنر تھا اور تنویر ڈار کی غیر موجودگی میں اس بار فل بیک اخترالاسلام یہ پلنٹی کارنر ہٹ لے رہے تھے- اختر نے دائیں جانب ہٹ لگائی اور گول ہو گیا- وطن واپسی پر ٹیم کو ٹرین پر پورے ملک میں گھمایا گیا, تمام بڑے شہروں میں کھلاڑیوں کو جیپوں میں بٹھا کر گھمایا جاتا- 1971 کے اس ورلڈکپ کا فائنل 54 سال قبل آج ہی کے دن کھیلا گیا تھا-
#OnThisDay
شہزاد فاروق کی وال سے منقول

کوئی تبصرے نہیں
Hi