Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

شمال مغربی سرحدی صوبہ (این ڈبلیو ایف پی)، جو اب خیبر پختونخوا کے نام سے جانا جاتا ہے

  شمال مغربی سرحدی صوبہ (این ڈبلیو ایف پی)، جو اب خیبر پختونخوا کے نام سے جانا جاتا ہے، برطانوی راج کے دور میں ایک اہم سرحدی علاقہ تھا۔ یہاں...

 



شمال مغربی سرحدی صوبہ (این ڈبلیو ایف پی)، جو اب خیبر پختونخوا کے نام سے جانا جاتا ہے، برطانوی راج کے دور میں ایک اہم سرحدی علاقہ تھا۔ یہاں کی پولیس فورس اور خاصہ دار (مقامی قبائلی ملیشیا) برطانوی نوآبادیاتی نظام کا اہم حصہ تھے۔ 1930 کی دہائی میں لی گئی ایک تاریخی تصویر میں دائیں کنارے پر کھڑا این ڈبلیو ایف پی کا ایک پولیس اہلکار اور اس کے ساتھ خاصہ دار نظر آتے ہیں۔ یہ تصویر اس دور کی پولیس یونیفارم اور مقامی ثقافت کے امتزاج کو ظاہر کرتی ہے۔


برطانوی افسران نے مقامی پولیس اہلکاروں کو مختصر پتلون (شارٹس) پہننے پر مجبور کیا تھا، جو پشتون ثقافت اور روایات کے بالکل برخلاف تھا۔ پشتون مرد روایتی طور پر لمبی شلوار یا پائجامہ پہنتے تھے، جو عزت اور وقار کی علامت سمجھے جاتے تھے۔ شارٹس کی یہ یونیفارم نہ صرف تکلیف دہ تھی بلکہ اہلکاروں کو مضحکہ خیز اور غیر سنجیدہ بنا دیتی تھی۔ مقامی لوگ اسے دیکھ کر ہنستے اور طنز کرتے، کیونکہ یہ ان کی روایتی لباس سے بالکل میل نہیں کھاتا تھا۔ برطانویوں کا مقصد شاید یورپی طرز کی یکساںیت قائم کرنا اور مقامی آبادی پر اپنا تسلط ظاہر کرنا تھا، لیکن اس سے پولیس کی حیثیت اور احترام کو شدید نقصان پہنچا۔


پاکستان کے قیام کے ابتدائی سالوں میں بھی یہ شارٹس والی یونیفارم جاری رہی، جو نوآبادیاتی ورثے کی ایک مثال تھی۔ تاہم، جلد ہی مقامی دباؤ اور ثقافتی حساسیت کی وجہ سے پولیس نے ٹخنے تک کی لمبی پتلون اپنانا شروع کر دی۔ یہ تبدیلی نہ صرف لباس میں بلکہ قومی خودمختاری اور ثقافتی شناخت کی بحالی کی علامت تھی۔ 


کوئی تبصرے نہیں

Hi

ہم سے رابطہ