Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

سہیل آفریدی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینا انہی ریاستی پالیسیوں کا

  سہیل آفریدی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینا انہی ریاستی پالیسیوں کا تسلسل ہے جس کے تحت ادارے تحریک انصاف کی گرتی ہوئی مقبولیت کو ب...

 



سہیل آفریدی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینا انہی ریاستی پالیسیوں کا تسلسل ہے جس کے تحت ادارے تحریک انصاف کی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ ایک طرف علی آمین گنڈاپور کو آسان راستہ دیا گیا، وہی علی آمین جسے کل تک پی ٹی آئی خود گالیاں دے رہی تھی، آج اسی کو دوبارہ ہیرو بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف غیر ضروری شور، واویلا اور پریس کانفرنسوں کا ڈرامہ رچایا گیا۔ سیاسی جماعتوں کو عدالتوں کے چکروں میں الجھایا گیا اور سہیل آفریدی کو اس ماحول میں پختونخوا اسمبلی کا نیا "قائد ایوان" منتخب کیا گیا۔ خیبرپختونخوا میں ایک بار پھر جذباتی ماحول پیدا کیا گیا تاکہ صوبہ انتظامی اور معاشی طور پر مزید کمزور، غیر مستحکم اور قرضوں میں جکڑا رہے۔ اس سب کا مقصد صوبے میں غیر یقینی صورتِ حال کو برقرار رکھنا ہے، تاکہ اس جنگ زدہ خطے میں بدامنی، انتشار اور سیاسی افراتفری کو دوام دیا جا سکے۔ یہی پالیسی ہے کہ خیبرپختونخوا میں ایسے حکمران لائے جائیں جو عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے عوام کو آپس میں تقسیم اور بے اتفاقی میں مبتلا رکھیں۔

جب تک یہ پرائی اور ڈالر سے چلنے والی جنگیں جاری ہیں، تب تک ریاست اور اس کے ادارے ایسے ہی غیر سنجیدہ اور غیر سیاسی حکمرانوں کو صوبے پر مسلط رکھتے رہیں گے۔

درحقیقت، وزیراعلیٰ کو اپنے قائد عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینا ایک سوچی سمجھی چال ہے  تاکہ تحریک انصاف کو مظلوم ظاہر کیا جا سکے اور عوام کے دلوں میں ہمدردی پیدا کی جا سکے۔

کوئی تبصرے نہیں

Hi

ہم سے رابطہ