*🔮 کبھی محسوس کیا ہے؟* جب دل گناہوں کے بوجھ سے بوجھل ہوتا ہے سانسیں بھاری لگتی ہیں اور دعائیں آسمان تک پہنچنے سے پہلے ہی ٹوٹ کر گر جاتی ہ...
*🔮 کبھی محسوس کیا ہے؟*
جب دل گناہوں کے بوجھ سے بوجھل ہوتا ہے
سانسیں بھاری لگتی ہیں
اور دعائیں آسمان تک پہنچنے سے پہلے ہی ٹوٹ کر گر جاتی ہیں
تو وہ لمحہ دراصل رب کی پکار ہوتی ہے…
کہ "میرے بندے، اب لوٹ آ۔"
اور لوٹنے کا سب سے حسین طریقہ ہے استغفار۔
یہ لفظ چھوٹا ہے مگر اثر اتنا گہرا کہ روح کو دھو دیتا ہے۔
“استغفراللہ” کہنا یعنی
اپنی کمزوریوں کو رب کے سامنے رکھ دینا
اپنے گناہوں کا بوجھ اس کے قدموں میں ڈال دینا
اور کہنا "میں تھک گیا ہوں اب تو سنبھال لے۔"
جب تم دل سے استغفار کرتے ہو
تو زمین تمہارے آنسوؤں کو خاموشی سے اپنے دامن میں سمیٹ لیتی ہے
آسمان تمہاری طرف جھک آتا ہے
اور رحمت کے در تمہارے لیے کھلنے لگتے ہیں۔
فرشتے تمہارے نام کی دعائیں عرش تک لے جاتے ہیں
اور دل جو گناہوں کے بوجھ سے تھکا ہوا ہوتا ہے
اطمینان اور قربِ الٰہی کی لذت سے بھرنے لگتا ہے۔
وہ لمحہ ایسا ہوتا ہے جیسے پوری کائنات تمہاری توبہ کی گواہی دے رہی ہو۔
دل میں جو بوجھ صدیوں سے جمع تھا
وہ آہستہ آہستہ ہلکا ہونے لگتا ہے
اور انسان محسوس کرتا ہے کہ رب واقعی قریب ہے
اتنا قریب کہ بس ایک "استغفراللہ" کہنے کی دیر ہے۔
قرآن کہتا ہے:
فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا
يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا
وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ
وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًا
(سورہ نوح 10–12)
یعنی:
“اپنے رب سے معافی مانگو وہ بہت بخشنے والا ہے۔
وہ تم پر آسمان سے برکتیں برسائے گا
تمہیں مال و اولاد سے نوازے گا
اور تمہارے لیے باغات و نہریں بنائے گا۔”
اور نبی ﷺ نے فرمایا:
“جو شخص کثرت سے استغفار کرتا ہے
اللہ اس کے ہر غم کو خوشی میں بدل دیتا ہے
ہر تنگی سے راستہ نکالتا ہے
اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔”
(سنن ابو داؤد)
سو سنو…
استغفار صرف گناہ مٹانے کا نام نہیں
یہ بند دل کے دروازے پر دستک ہے۔
یہ وہ خوشبو ہے جو دل کی مٹی کو پاک کرتی ہے۔
یہ وہ نور ہے جو گناہوں کی تاریکی کو چیر دیتا ہے۔
جو بندہ استغفار کو اپنا ساتھی بناتا ہے
اس کی زندگی بدل جاتی ہے۔
غم اس سے ہٹ جاتے ہیں
اور رب کی محبت اس کے دل میں اتر آتی ہے۔
آج ہی سے دل کے یقین سے کہو:
“أستغفرُ اللهَ الَّذي لا إلهَ إلَّا هوَ الحيُّ القيُّومُ وأتوبُ إلَيهِ”
یہ لفظ تمہیں بدل دے گا۔
یہ تمہیں رب کے قریب کر دے گا۔
اور جب رب قریب ہو جائے
تو دکھ محرومی اور خوف… سب دور ہو جاتے ہیں۔
✍️ حبیب الرحمن نوری 🇵🇰

 
 
 
.png) 
 
 
 
 
 
 
 
کوئی تبصرے نہیں
Hi