جوئے کا لوگو لگانے اور چھپانے میں سزا اور جزا محمد رضوان کو ۲۰ اکتوبر کو کپتانی سے ہاتھ دھونا پڑا اور اس توقع پہلے سے ہی تھی ۔ رضوان کو گ...
جوئے کا لوگو لگانے اور چھپانے میں سزا اور جزا
محمد رضوان کو ۲۰ اکتوبر کو کپتانی سے ہاتھ دھونا پڑا اور اس توقع پہلے سے ہی تھی ۔ رضوان کو گیری کرسٹن کے کہنے پر ۲۷ اکتوبر کو کپتان بنایا گیا، ہیڈ کوچ کرسٹن نے ۲۸ اکتوبر کو استحفہ دے دیا کیونکہ انکی بورڈ کے ساتھ بات بن نہیں پا رہی تھی ۔ ٹیم کو آسٹریلیا ، زمبابوے اور ساؤتھ افریقہ کا دورہ جلد ہی کرنا تھا۔ بورڈ نے جیسن گلسپی سے درخواست کی کہ آپ اس ٹیم کے کوچ بن جائیں
۔جیسن گلسپی ٹیم کے ہمراہ آسٹریلیا گئے اور ایکروزہ سیریز میں ۲-۱ سے کامیابی بھی حاصل کر لی لیکن جو مشکلات گیری کرسٹن کو آ رہی ےھیں وہی مشکلات جیسن کو بھی آ نے لگیں کیونکہ ساری ڈور لاہور سے کھینچی جارہی تھیں ۔ ۱۶ دسمبر ۲۰۲۴ کو جیسن نے بھی استحفہ دے دیا اور عاقب جاوید کو ۱۸ دسمبر ۲۰۲۴ کو عبوری کوچ بنا دیا گیا ۔ ٹیم نے ایکروزہ سیریز زمبابوے اور ساوتھ افریقہ میں بھی رضوان کی قیادت میں جیت لی۔
شروع کا بتانے کا مقصد یہ تھا کہ رضوان کو کپتان گیری کرسٹن نے تجویز کیا تھا اور اب دونوں کوچز پاکستان ٹیم کا حصہ نہیں تھے اور اب آرگنائزیشن کو اپنی من مانی کرنی تھی اور رضوان سے حساب کتاب چکتا بھی کرنا تھا جو انہوں نے پی ایس ایل میں سیروگیٹ کا لوگو لگانے سے منع کر دیا تھا۔
سیروگیٹ اور جوئے کا ملاپ
جب کھلاڑی اپنے کٹ پر کسی اسپانسر کا لوگو پہننے سے انکار کرتے ہیں، تو اکثر یہ ان کے ذاتی، مذہبی یا اخلاقی عقائد کی وجہ سے ہوتا ہے۔ کرکٹ بورڈز اور پریمیئر لیگز عام طور پر ان صورتوں میں کھلاڑیوں کے عقائد کا احترام کرتی ہیں اور انہیں ایسے پروڈکٹس کو پروموٹ کرنے سے مستثنیٰ قرار دیتی ہیں جو ان کے نظریات سے متصادم ہوں، اور اس پر مالی جرمانہ بھی عائد نہیں کرتی۔
ہاشم آملہ (جنوبی افریقہ)
جنوبی افریقی کرکٹر ہاشم آملہ، جو ایک مذہبی مسلمان ہیں، نے اپنے مذہبی عقائد کی وجہ سے کیسل لاگر (بیئر برانڈ) کا لوگو پہننے سے انکار کیا۔ جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ (CSA) نے ان کے موقف کا احترام کیا اور انہیں اسپانسر کی پروموشن سے مستثنیٰ قرار دیا۔ اس کے بدلے میں، آملہ نے اپنے میچ فیس کا ایک حصہ بطور معاوضہ دیا، جس سے CSA نے ان کے عقائد کے لیے احترام کا اظہار کیا اور ان پر مالی پابندیاں عائد نہیں کیں۔
بین الاقوامی کاؤنٹیز اور لیگز
بین الاقوامی کاؤنٹیز اور بڑی لیگز میں، کھلاڑیوں کو عمومی طور پر ان لوگوز سے اجتناب کرنے کی اجازت دی جاتی ہے جو ان کے مذہبی عقائد سے متصادم ہوں۔ یہ ادارے انفرادی عقائد کا احترام کرتے ہیں اور کھلاڑیوں کو کسی خاص اسپانسر شپ یا لوگو کو مسترد کرنے پر مالی سزا نہیں دیتے۔ بنگلہ دیش میں پچھلے سال پاکستانی لیگ اسپنر آل راؤنڈر نے جوئے کی کمپنی کی بہت مشہوری کی شاید اس ہی وجہ سے ان کو اب ٹی ٹوئنٹی کا کپتان بناے کی باتیں ہو رہی ہیں۔
پاکستان سپر لیگ 8 (PSL) اور سروگیٹ اسپانسر شپ
پاکستان سُپر لیگ ۸ ایک منفرد مثال پیش کرتی ہے جہاں کھلاڑیوں کو سروگیٹ بیٹنگ، جوئے اور کیسینو کے لوگوز کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ کھلاڑیوں نے ایسے اسپانسرز کے لوگوز پہننے کی مزاحمت کی ۔ کئی اسپانسرز نے اپنے برانڈز کو "نیوز" یا "آن لائن اسٹورز" کے طور پر پیش کیا جس سے کھلاڑیوں میں الجھن پیدا ہوئی۔ متعدد کھلاڑیوں نے وضاحت کے لیے مذہبی رہنمائی (فتوے) بھی حاصل کی اور فتوے جاری ہونے تک لوگوز پہنے رہے ۱۴ مارچ ۲۰۲۳ کو فتویٰ موصول ہوا اور رضوان نے ۱۵ مارچ ۲۰۲۳ والے کوالیفائر میچ میں لوگو لگانے سے انکار کر دیا ۔ چھ ماہ بعد، ۲۵ ستمبر ۲۰۲۳ کو انفارمیشن منسٹری پاکستانی حکومت نے مداخلت کی اور ان سروگیٹ اسپانسرز پر پابندی لگا دی جب اس بات کی تصدیق ہوئی کہ ان کا تعلق بیٹنگ کمپنیوں سے ہے۔
محمد رضوان کا موقف
محمد رضوان کی ایک نمایاں مثال ہے جنہیں اپنے موقف کی وجہ سے کافی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی کہانی کوچز، معاون عملہ، ساتھی کھلاڑیوں وغیرہ سمیت مختلف افراد سے کیے گئے انٹرویوز کے ذریعے تصدیق کی گئی۔
۱۵ مارچ ۲۰۲۳ کوالیفائر میچ میں دھمکیاں: ایک ملتان کے سینئر ٹیم کے عہدے دار ( جو اب کراچی کا حصہ ہیں ) نے رضوان کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے لوگو پہننے سے انکار جاری رکھا تو ان سے پلے آف کی کپتانی واپس لے لی جائے گی۔
رضوان کو بتایا گیا کہ اگر انہوں نے لوگو پہننے سے انکار کیا تو انہیں میچ سے باہر کر دیا جائے گا (عوامی ردعمل کو قابو میں رکھنے کے لیے "چوٹ" کا بہانہ بنا کر) اور انہیں $400,000 کی مکمل اسپانسر شپ فیس ادا کرنی پڑ سکتی ہے کیونکہ اسپانسر ٹیم سے اپنی حمایت واپس لے سکتا ہے۔
شدید دباؤ کے باوجود، رضوان نے اپنے عقائد پر سمجھوتہ کرنے کے بجائے اپنی جیب سے اپنے حصہ کی اسپانسر شپ فیس ادا کرنے کی پیشکش کی۔
کوالیفائر سے قبل، PCB کے ایک سینئر عہدیدار نے رضوان سے رابطہ کیا، ان سے لوگو چھپانے کی وجہ پوچھی اور جب رضوان نے وجہ بتا دی تو بورڈ کے عہدے دار نے رضوان کو بھرپور سپورٹ کرنے کی ضمانت دی۔
کھلاڑیوں کے لیے معاہداتی شقیں
کئی مذہبی کھلاڑی اپنے معاہدوں میں ایسی شقیں شامل کرتے ہیں جو کہتی ہیں کہ وہ مندرجہ ذیل زمرے کے اسپانسرز کی پروموشن یا ان کی نمائندگی
نہیں کریں گے:
•شراب
•بیٹنگ
•سررگیٹ بیٹنگ
•سور کے گوشت کی مصنوعات
•بالغ تفریحی اسپانسرز
یہ شقیں اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ ان کی کمائی یا بونس کا کوئی حصہ ان زمروں سے حاصل نہ ہو، اور یہ ان کے مذہبی، ثقافتی اور ذاتی اقدار کا احترام کرتی ہیں۔ یہ مثالیں جدید کھیلوں میں کھلاڑیوں کے عقائد اور اسپانسر شپ کی ذمہ داریوں کے درمیان نازک توازن کو واضح کرتی ہیں۔
جب رضوان نے پی ایس ایل ۸ کے کوالیفائر میں سیروگیٹ کا لوگو لگانے سے منع کیا اور فائنل میں بھی نہیں لگایا تو بورڈ کے ایک آفیشلز نے ایک ادارے سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ کھلاڑیوں کے منیجر نے کھلاڑیوں کو ورغلایا ہے اور جو اشتہار کے لوگوں ہم لگوا رہے ہیں وہ کھیل کی ویب سائیٹس ہیں اور اس بارے میں ہمارے پاس فتوے ( خود ساختہ ) بھی موجود ہیں۔ اب یہ بات ہر کھلاڑی پوچھ رہا ہے کہ یہ جوئے کی کمپنی تو نہیں ہے ؟ اور جس وجہ سے رضوان نے لوگو لگانے سے منع کیا تھا ۔ یاد رہے بابر اعظم پشاور زلمی میں چلے گئے تھے اور وہاں کوئی اسپانسر جوئے کی کمپنی سے تعلق رکھنے والا نہیں تھا ۔
منیجر کی ٹیم کو بلوایا گیا اور ادارے کے ساتھ لاہور میں میٹنگ ہوئی جس میں انہوں نے تمام تفصیلات لیں کہ کیا وجوہات ہیں جس کی وجہ سے آپ لوگوں کا موقف بہت سخت ہے حالانکہ بورڈ کا کہنا ہے یہ ایک کھیلوں کی ویب سائیٹ ہے اور دوسری نیوز کمپنی ہے ۔ ادارے کو تمام تفصیلات دے دی گئیں ، جس سے ان کے خیالات تبدیل ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ آپ لوگ بہت اچھا کام کر رہے ہیں اور آپ لوگوں کو ایک بار اور آنا ہو گا ۔
ادارے سے دوبارہ کال آئی اور ایک میٹنگ اور ہوئی، اس اثنا انہوں نے اپنی ساری تحقیقات مکمل کر لیں تھیں ۔ یہ میٹنگ بہت خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں ایک بات طہ پائی کہ اس طرح سے اس جوئے کی لعنت کو ختم نہیں کر سکتے اس لیئے ضروری ہے کہ اس چیز کو پارلیمینٹ سے حل کروایا جائے ۔ خفیہ اداروں نے اپنے کام تیز کر دئیے اور اکتوبر میں راولپنڈی میں دونوں سابقہ کپتان اور کھلاڑیوں کے منیجر نے ایک ملک کی بڑی شخصیت سے ملاقات کی ۔
کمنیجر نے اپنے تمام کھلاڑیوں کو تاکید کی کہ ان سب کو ملکر سیروگیٹ کا خاتمہ کرنا ہے اس لیئے اس مسلے کو اوپر لیکر جانا ہو گا ورنہ اس گندگی میں پوری کرکٹ ویسے ہی لپیٹ میں چکی ہے اور مزید تباہی کا شکار ہو جائینگے ورلڈ کپ کے سابق کپتان اور ایشیا کپ کے کپتان نے اپنے وسائل استعمال کرتے ہوئے راولپنڈی میں ایک بڑی شخصیت سے ملنے کا فیصلہ کیا تا کہ سیرو گیٹ دوبارہ پی ایس ایل مین نا پنپنے پائے ۔
ایک سابق کپتان کے منیجر نے کھلاڑیوں سے رابطہ کرنا شروع کر دیا اور کہا ہمارے پاس آجاؤ بہت فائدہ ہو گا ۔ اور وہ بورڈ کے ایڈوائزر بھی سمجھے جاتے ہیں ، جتنے بھی مینٹورز ، کوچز اور کپتانوں کی تبدیلیاں ہوتی ہیں اس میں ان کا ہاتھ ہوتا ہے ۔
ان دونوں کی ملاقات بڑی شخصیت سے ہوئی اور تفصیل سے تمام باتیں انکو سمجھائی گئیں جس کے بعد انہوں نے اپنے ڈیپارٹمنٹ کو تاکید کی کہ اس کو ہر سطح سے ختم کیا جائے ۔ اس ہی رات شاہین آفریدی کی اسلام آباد میں شادی تھی۔
اب ٹیم ۲۰۲۳ میں ایشیا کپ کے لیئے سری لنکا جانے والی تھی اور ان کھلاڑیوں نے ایک سابق کپتان کو حکم دیا کہ سیکریٹری انفارمیشن سے ملاقات کریں ۔ کیونکہ منسٹری آف انفارمیشن اور براڈکاسٹنگ کے ذریعے ہی نوٹیفیکشن نکلنا تھا، جس میں سیکریٹری صاحب کو تفصیل سے آگاہ کرنا تھا ۔ کھلاڑی لاہور جا چکے تھے جہاں سے انکو سری لنکا ایشیا کپ کے لیئے جانا تھا ۔
اگلے دن وہ کرکٹر سیکریٹری انفارمیشن صاحب سے ملا اور انکو تفصیل سے بتایا کہ جوئے کی کمپنیز پاکستان میں کرکٹ کے ڈریعے اپنا کاروبار چمکا رہی ہیں اور کوئی روک تھام نہیں ہے۔ سیکریٹری انفارمیشن دو دن پہلے ایم ڈی پی ٹی وی بھی بن گئے تھے انکے پاس اضافی چارج تھا ۔۔ دو تین گھنٹوں کے بعد ایک لیٹر ڈرافٹ ہوا جس میں جوئے کی کمپنیز کو پی ایس ایل اور تمال کھیلوں کی سرگرمیوں سے دور رہنے کی تاکید کی گئی ۔۔ اس کا سہرا کھلاریوں کے ساتھ ساتھ انکی سربراہی کرنے والی ایجینسی کا ہاتھ تھا ۔ انکو یہ بھی بتایا کہ جس میں آپ کا پاکستان ٹیلی ویژن اسپورٹس بھی شامل ہے کو ان اشتہارات کی تشریح کر رہا ہے جس پر انکو حیرت ہوئی اور انہوں نے کراچی پی ٹی وی سیلز ڈیپارٹمنٹ آمین اختر کو فون ملایا اور اس ہی وقت تمام کونٹریکٹ ختم کرنے کا آرڈر دیا ۔
جب سابق کپتان سیکریٹری انفارمیشن اور ایم ڈی پی ٹی وی کے کمرے سے باہر آیا تو پی ٹی وی کے کچھ آفیسرز باہر انتظار کر رہے تھے اور جب انہوں نے کرکٹر کو وہاں پایا تو حیران رہ گئے اور بعد میں انہوں نے کہا تھا کہ صاحب آپ پی ٹی وی کو اسٹیل میلز بنانا چاہتے ہیں ۔ [مطلب سیروگیٹ کمپنیز کا بند ہو جانا تھا جس سے حرام کا پیسہ کمایا جا رہا تھا بند ہو گئی ] ۔ اس وقت مرتضیٰ سولنگی انفارمیشن منسٹر تھے۔ جس کی وجہ سے ٹی وی ، ریڈیو ، ویب سائٹس ہر جگہ ان اشتہارات پر پابندی لگا دی گئی ۔ موجودہ حکومت کے آتے ہی جوئے کی کمپنی کے اشتہارات دوبارہ آنا شروع ہو گئی ہیں جو پاکستان کے دستور کی خلاف ورزی ہے ۔ تمام بڑے شہروں میں سابق کپتان کو جوئے کا اشتہار بنا ہوا آپ لوگ دیکھ سکتے ہیں ۔ حکومت کے بدلتے ہی اس دوسرے سابق کپتان کو سب سے پہلے نیشنل چینل سے نکالا گیا اور اس نے پاکستان کے سب سے بڑے پرائیویٹ چینل جوائن کر لیا۔
قومی کھیل کے چینل نے ڈاکٹر نعمان نیاز کو اس ہی لیئے ہٹایا کہ وہ دوبارہ سیروگیٹ کا دھندہ شروع کر سکیں اور آپ نے پچھلی ساوتھ افریقہ اور آسٹریلیا کی سیریز دیکھی ہو گی جس میں جوئے کے اشتہار ورچل ایڈورٹائزنگ کے ذریعے دکھائے گئے ۔ یہ ایک پورا نیٹ ورک ہے جو سیروگیٹ کے لیئے کام کرتا ہے جس کے کچھ لوگ حکومت کے لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انکو اپنی چاہلوسی سے جال میں پھنسایا ہوا ہے۔
سابق منسٹر مرتضی سولنگی نے انفارمیشن سیکریٹری کے ساتھ مل کر سیروگیٹ پر جب پابندی لگوا دی تو چار فرینچایز اور براڈکاسٹرز بھی ناراض تھے کیونکہ بہت پیسہ چارج کیا جا رہا تھا ۔ورلڈ کپ میں جب پاکستان ٹیم کی کارکردگی اچھی نہیں رہی اور ہارنا شروع ہو گئے تو کچھ سابق کپتانوں نے اس مہم میں حصہ لیا اور وہ بھی ایک ایجینسی کسیاتھ کام کرتے تھے تو انکو بہت اچھا موقعہ ملا گیا ۔ جن چینلز اور فرینچائز کو نقصان ہوا تھا انہوں نے اسکے خلاف مہم چلائی اور ورلڈ کپ کے سابق کپتان اور رضوان کو اپنے چینل پر بدنام کرنے کی کوشش کی گئی بڑے بڑے شوز کیئے گئے لیکن بعد میں انکو معافی بھی مانگنی پڑی ۔ اب آپ لوگوں کو اندازہ ہو گیا ہو گا چئیرمین کرکٹ بورڈ کپتان کا فون کیوں نہیں اُٹھا رہے تھے ۔ بورڈ اور چئیرمین اتنے بھوکلا گئے کہ چئیرمین کا انٹرویو ریکارڈر کر کے چلوا بھی دیا جس میں بابر کا واٹس ایپ دکھایا گیا ۔
ورلڈ کپ ۲۳ کے کپتان کی کپتانی گئی اور رضوان کو بولا گیا کہ آپ اپنے منیجر کو چھوڑ دیں تو آپ کو کپتان بنا دیا جائیگا ۔ یہ زمہ داری ایک سابق کپتان کو دی گئی لیکن رضوان اور بابر نے منع کر دیا کہ وہ اپنے منیجر کو نہیں چھوڑ سکتے ۔ اسکے بعد تازہ کپتان نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ایجینسی کا نام ہٹایا اور اس کے بعد کپتانی دی گئی ۔
فرینچائز اور چند ٹی وی چینلز کے ذریعے بد کھلاڑیوں کے خلاف پروپیگینڈا تیز ہو گیا اور ساتھ ساتھ کچھ صحافی حضرات کو بھی جانے انجانے میں استعمال کیا گیا ۔
سیروگیٹ کے ہٹنے سے پی ایس ایل اور کچھ فرینچایز کے مالکان کو بہت بڑا دھچکا لگا ۔۔ ایک فرینچائز نے رضوان کی ملتان سلطانز سے ایک سینئر ٹیم عہدے دار کو اپنی فرینچایز میں لے لیا جنہوں نے رضوان پر بھرپور کوشش کی تھی کہ وہ اپنی شرٹ پر جوئے کی کمپنی کا لوگو چسپاں کریں یا اس پر سے ٹیپ ہٹا دیں ۔ وہ سینئر ٹیم کے اہلکار ابھی بھی اس ہی فرینچایز کا حصہ ہیں جہاں سیرو گیٹ کو بہت زیادہ پزیرائی ملی اور ایک سابق کپتان تو برانڈ ایمبیسڈر بھی ہیں ۔
تازہ شمارہ ایک اوپنر کا نکالا گیا کہ وہ میڈیا کے مطابق کپتانی کی دوڑ میں رضوان سے آگے تھا ، لیگ ہینڈ اوپنر نے ڈائریکٹر انٹرنیشل کرکٹ اور سفید بال کے ہیڈ کوچ کو بزریعہ میسیج اطلاع کر دی تھی کے وہ دو ماہ تک اپنی ٹرینیگ کرینگے اور اسکے بعد فٹنس ٹیسٹ دینگے اس لیئے انکو سلیکشن کے عمل میں نا رکھا جائے ۔
اس بلے باز نے نے جو بابر کے حق میں جو ٹویٹ کی تھی اسکا ملبہ بھی فخر کے منیجر پر ڈال دیا کہ وہ فخر نے نہیں کیا ۔ کنیکشن کیمپ میں جو کچھ ہوا وہ بورڈ کے لیئے ایک بھیانک خواب سے کم نا تھا جس میں فخر زمان نے چند اس ہی عہدے دارواں کو آڑے ہاتھ لیا ۔ یہ خبر ڈاکٹر نعمان کو انکے ذرائع سے موصول ہوئی اور اس کا تزکرہ انہوں نے یوٹیوب شو کاٹ بی ہائینڈ میں بھی کیا ۔جس طرح پہلے کچھ کھلاڑیوں کی فیملیز سے رابطہ کر کے منیجر سے لاتعلقی کا بولا گیا اس طرح ان کے گھر والوں پر یہ بات تیزی سے اثر کر گئی اور انکے بھائی نے ٹوئٹ کر دی اور اس وقت انکو فالو کرنے والے ۱۷ لوگ تھے لیکن انہوں نے چند صحافیوں کو خود فون کر کے ٹوئٹ دیکھنے کے لیئے کہا لیکن بعد میں فخر کے کہنے پر انہوں نے اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دیا ۔
ایک بورڈ آفیشل نے کھلاڑی کو براہ راست پیشکش کر دی تھی کہ آپ بس بول دیں کہ آپ کو اس منیجر سے کوئی تعلق نہیں ہے اب کیونکہ یہ ٹوئٹ انہوں نے ہی کیا ہے ، تو ہم آپ کو کلین چٹ دے دینگے ۔ جس کو عام فہم میں وعدہ معاف گواہ کہتے ہیں ۔ اور آپ کو ٹیم میں واپس لے لیا جائیگا اور بعد میں ایسا ہی ہوا، اور ان کی واپسی ہو گئی ۔
اس کھیل میں انگلستان کی ایک ایجینسی شامل تھی جس نے بہت سارے کھلااری سائن کر لیئے تھے جس کی ایک طویل لسٹ ہے جس میں سارے مینٹورز سارے کوچز شامل ہیں اور زیادہ تر آج کل بورڈ کے ساتھ منسلک بھی ہیں ، لیکن پانچ ماہ پہلے انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے انکو غلط سرگرمیوں میں دیکھا جس کی وجہ سے ان پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔ دھندہ ہے پر گندا ہے یہ۔
کیس کا نتیجہ: احمد شیخ
کرکٹ ریگولیٹر کی تحقیقات اور ایک آزاد اینٹی کرپشن ٹریبونل کے سامنے ہونے والی سماعت کے بعد، احمد، جو ایک ای سی بی-رجسٹرڈ کھلاڑی ایجنٹ ہیں اور بینالاقوامی کرکٹرز ایسوسی ایشن کے طور پر بھی تجارت کرتے ہیں، کو ای سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کے چار الزامات میں قصوروار پایا گیا ہے۔
اینٹی کرپشن ٹریبونل اپنے فیصلے کا اعلان مناسب وقت پر کرے گا۔ اینٹی کرپشن ٹریبونل کے فیصلے مناسب وقت پر شائع کیے جائیں گے۔
اس دوران، ای سی بی نے مسٹر احمد کی ایجنٹ کے طور پر رجسٹریشن معطل کر دی ہے۔ اس معاملے کی جاری نوعیت کی وجہ سے اس وقت مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا جائے گا۔

 
 
 
.png) 
 
 
 
 
 
 
 
کوئی تبصرے نہیں
Hi