Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

مریم اور بلال کی شادی کو سات سال ہو چکے تھے۔

  مریم اور بلال کی شادی کو سات سال ہو چکے تھے۔ زندگی اب فلمی محبت سے نکل کر “حقیقی میاں بیوی” کے موڈ میں آ چکی تھی۔ یعنی — محبت بھی تھی، مگر...

 



مریم اور بلال کی شادی کو سات سال ہو چکے تھے۔

زندگی اب فلمی محبت سے نکل کر “حقیقی میاں بیوی” کے موڈ میں آ چکی تھی۔

یعنی — محبت بھی تھی، مگر اس کے ساتھ ساتھ تکرار کا پیکیج بھی مفت ملتا تھا۔ 😄


ایک دن مریم نے صبح بلال کو کہا،

“بلال، ذرا دھیان سے سننا — آج میں نے پورا گھر صاف کیا ہے، جوتے دروازے کے اندر مت لانا!”

بلال بولا، “اوکے جنابِ گھر کی وزیرِ صفائی!”

پانچ منٹ بعد وہی ہوا جس کا ڈر تھا —

بلال جوتوں سمیت اندر آ گیا۔ 😅

مریم نے غصے سے چیخ کر کہا،

“میں ابھی جھاڑو پھینک دوں تم پر!”

بلال فوراً بولا، “پہلے جوتے اتار لوں؟ پھر مار لینا، تاکہ نشان سیدھا لگے!” 😂


مریم ہنسنے لگی، مگر غصہ چھپایا،

“تمہیں ہر بات میں مزاح کیوں سوجھتا ہے؟”

بلال بولا، “کیونکہ اگر میں ہنسوں نہ تو تم فوراً ناراض ہو جاتی ہو،

اور تمہارے غصے سے بچنے کا واحد راستہ چٹکلہ ہے!” 😄


کچن میں چائے بنتی رہی، اور دونوں کے بیچ بات چھیڑ چھاڑ میں بدل گئی۔

بلال بولا، “سچ بتاؤ، شادی کے بعد تمہیں سب سے بڑی قربانی کیا دینی پڑی؟”

مریم نے کہا، “اپنی نیند، اپنی سکون، اور اپنا چارجر!” 😂

بلال ہنسا، “ارے واہ، چارجر بھی قربانی بن گیا؟”

مریم بولی، “ہاں، کیونکہ تمہارا موبائل دن رات چارج ہوتا ہے، اور میرا بیچارہ بیٹری کے آخری فیصد پر چلتا رہتا ہے!”


پھر باتوں ہی باتوں میں دونوں نے پرانی یادیں تازہ کیں۔

مریم بولی، “یاد ہے جب شادی کے بعد تم مجھے گلاب دیتے تھے؟”

بلال بولا، “ہاں، اور اب تم مجھے بجلی کا بل دیتی ہو!” 😂

مریم ہنسی، “کیونکہ اب محبت صرف خوشبو سے نہیں، بجٹ سے بھی ناپی جاتی ہے!”


دوپہر کو بلال کام میں مصروف تھا،

مریم آہستہ سے بولی، “بلال، سنو… میں نے نیا ڈریس لیا ہے، کیسا لگ رہا ہوں؟”

بلال نے موبائل سے نظر اٹھائے بغیر کہا، “اچھا لگ رہا ہے۔”

مریم بولی، “میں نے ابھی تک دکھایا بھی نہیں!” 😤

بلال فوراً گھبرا گیا، “اوہ! میرا مطلب ہے تم پر تو ہر چیز اچھی لگتی ہے، چاہے دکھاؤ یا نہ دکھاؤ!” 😂


شام کو جب چائے کا وقت آیا، مریم نے کہا،

“چائے یا کافی؟”

بلال بولا، “اگر تم بناؤ تو چائے، اگر میں بناؤں تو دعا!” ☕😂

مریم نے چائے رکھی، بلال نے کپ پکڑا اور بولا،

“پتا ہے مریم، تمہارے ہاتھ کی چائے پینے کے بعد باہر کی چائے میں مزہ نہیں آتا۔”

مریم نے شوخی سے کہا، “کیونکہ باہر والے تم پر چائے نہیں گراتے!” 😅


دونوں ایک دوسرے کو چھیڑتے، ہنستے، بات کرتے رہے۔

پھر رات کو مریم نے کہا،

“بلال، کبھی کبھی لگتا ہے تمہیں میری باتیں سنائی نہیں دیتیں۔”

بلال بولا، “سنائی تو دیتی ہیں، مگر اگر میں ہر بات پر ‘ہاں’ کہہ دوں تو تم کہتی ہو تمہارا دھیان نہیں!” 😂

مریم ہنس پڑی، “ہاں تو اب سمجھ گئی ہوں، تمہارا خاموش رہنا ہی تمہارا اقرارِ محبت ہے!”


پھر بلال نے آہستہ سے کہا،

“سچ بتاؤں مریم، تمہارے ساتھ زندگی کبھی بور نہیں ہو سکتی۔

تم غصے میں شیرنی، خوشی میں پری، اور خاموشی میں پہیلی بن جاتی ہو۔

اور میں ہر بار یہی سوچتا ہوں — اگلی بار کیسے مناؤں؟” 😄


مریم مسکرا کر بولی،

“اور میں ہر بار یہی سوچتی ہوں — یہ بلال اتنا مزاحیہ کب سنجیدہ ہوگا؟”

بلال نے چائے کا گھونٹ لیتے ہوئے کہا،

“جس دن تم ہنسنا چھوڑ دو گی، میں بھی سنجیدہ ہو جاؤں گا۔”

مریم کی آنکھوں میں چمک آگئی۔

“تو پھر میں کبھی نہیں رکوں گی، کیونکہ تمہاری ہنسی ہی تو میری زندگی کا بیک گراؤنڈ میوزک ہے۔” 🎵💞


آخر میں بلال نے موبائل سائیڈ پر رکھا اور کہا،

“آج ایک وعدہ کرتے ہیں —

نہ غصہ دل میں رکھیں گے،

نہ خاموشی کو دیوار بنائیں گے۔

لڑیں گے ضرور، مگر اگلی چائے ایک ساتھ پئیں گے۔” ☕


دونوں ہنس دیے۔

ہنسی، چا

کوئی تبصرے نہیں

Hi

ہم سے رابطہ